رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کے صدر اور کل جماعتی حریت (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے حکومت ہندوستان کے اسلامک بینکنگ نظام کو نافذ کرنے کی تجویز کو رد کرنے پر مایوسی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا جموں کشمیر کے عوام جن کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے اور جن کی ایک بڑی تعداد ریاست میں سودی بینک کاری میں حصہ لینے سے گریز کرتی ہے کا ایک لمبے عرصے سے مطالبہ ہے کہ جموں کشمیر میں سود سے مبرا اسلامی بینکنگ سسٹم کو رائج کیا جائے تاکہ وہ بینک کاری میں شامل ہوسکیں اور اس ریاست کی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ادا کر سکیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ انتہائی تعجب خیز ہے کہ جہاں اس مسلم اکثریتی ریاست میں سیاحت کو فروغ دینے کے نام پر غیر اسلامی طور طریقوں جیسے شراب کی خرید فروخت وغیرہ کو فروغ دیا جارہا ہے وہیں ان حلقوں کی طرف سے یہاں اسلامی بینکنگ کو رائج کرکے یہاں کی اقتصادیات اور معیشت کو فروغ دینے اور ریاست سے باہر مقیم کشمیریوں کو اسلامی شریعت پر مبنی بینکنگ کے ذریعے یہاں کی معیشت کے ساتھ منسلک ہونے پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
میرواعظ نے کہا کہ سیاسی مفادات اور مذہبی بنیادوں پر عوام کو تقسیم کرکے انتخابی فوائد کے حصول کے پیش نظر حکومت ہنداسلامی بینکنگ کے فوائد اور اس کی وجہ سے ہونے والی اقتصادی خوشحالی و ترقی کے مواقع کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے جو انتہائی مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے مطابق اسلامی مالیاتی اثاثوں میں 2003ء سے 2013ء تک 200 ملین ڈالر سے 1.8 ٹریلن ڈالر تک کا اضافہ ہوا ہے اور یہ ترقی صرف مسلم ممالک تک محدود نہیں ہے بلکہ چین، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ بھی اس میں شامل ہیں جہاں اسلامی بینک کاری کی سہولیات میسر ہیں۔ میرواعظ نے اسلامی قانون کے مطابق سود سے مبرا بینکنگ نظام کو ریاست جموں کشمیر میں کسی تاخیر کے بغیر متعارف کرنے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ انہوں نے تاجر برادری اور عوام کو اس معاملے میں متعلقہ حلقوں پر اس کے لئے دباﺅ ڈالنے پر زور دیا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰