18 November 2017 - 23:25
News ID: 431869
فونت
جرمن وزیر خارجہ زیگمار گیبریل کے حالیہ بیان اور سعودی عرب کے اس پر ردعمل کے نتیجے میں جرمنی اور سعودی عرب کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
سعودیہ کا پرچم

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جرمن وزیر خارجہ نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی حکمرانوں کی مہم جوئی بڑھتی جا رہی ہے اور یورپ اس سلسلے میں خاموش نہیں رہ سکتا۔

جرمنی کے وزیر خارجہ نے یمن پر سعودی اتحاد کے حملے اور قطر کے ساتھ سعودی عرب اور اس کے حامیوں کے تنازعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب نے لبنان کے سلسلے میں بھی جو رویہ اختیار کر رکھا ہے  وہ علاقے میں بحران کے عروج کا آئینہ دار ہے۔

سعودی عرب نے ہفتے کے روز جرمن وزیر خارجہ کے بیان پر کہ جنھوں نے سعد حریری کے سلسلے میں سعودی رویے کو بھی غیر روائتی قرار دیا تھا، برلن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے جرمن وزیر خارجہ کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جرمنی نے سعودی عرب کے بارے میں دوہرا رویہ اختیار کر رکھا ہے۔

جرمنی نے سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کو ہدف تنقید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکمرانوں نے جارحانہ رخ اختیار کر رکھا ہے۔

اس میں دو رائے نہیں کہ سعودی عرب میں جب سے سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے محمد بن سلمان برسراقتدار آئے ہیں پورے علاقے میں ریاض کے جارحانہ اقدامات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

اس بارے میں یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے جو مارچ دو ہزار پندرہ سے جاری ہے اور جس میں اب تک دسیوں ہزار یمنی عام شہری شہید و زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب شام میں سعودی عرب کی شکست کے بعد، جو اس کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی شکست کے ہمراہ رہی ہے، ریاض نے اب لبنان کو اپنا نشانہ بنایا ہے جہاں کے وزیر اعظم کو اس نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا تا کہ اس ملک میں بھی بحران پیدا اور حزب اللہ لبنان پر دباؤ ڈالا جا سکے حالانکہ سعودی عرب کے اس اقدام پر نہ صرف لبنان اور علاقے کے ممالک بلکہ سعودی عرب کے مغربی اتحادی ملکوں تک نے اپنے منفی ردعمل کا اظہار کیا ہے اور جرمن وزیر خارجہ کے بیان کا اسی تناظر میں جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے۔

چنانچہ اس طرف بھی توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے کہ جرمنی اور سعودی عرب کے تعلقات کیا حقیقت میں کشیدہ ہو گئے ہیں؟ چونکہ حال ہی میں سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے اور جرمنی کے ان ہتھیاروں نے کو اس نے یمن کے خلاف بھی استعمال کیا ہے۔

اگر جرمنی واقعی میں سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں کو مہم جوئی سمجھتا ہے اور وہ اس کے خلاف ہے تو کیسے وہ سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے اور ہتھیاروں کی برآمدات میں چار گنا اضافہ بھی ہوا ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬