26 November 2017 - 17:42
News ID: 431982
فونت
جنرل حسین سلامی :
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی چیف کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکہ، عالم اسلام میں تفرقہ پھیلا کر مسلمانوں کی توجہ اسرائیل کی جانب سے ہٹانے اور خطے میں اسلامی جہموریہ ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جنرل حسین سلامی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قومی ٹیلی ویژن پر ایک پروگرام سے بات چیت کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے عراق اور شام میں دہشت گرد گروہ داعش کی تاریخ ساز شکست کو اسلامی تاریخ کا قابل فخر کارنامہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تکفیری گروہ اور ان کی سرپرستی کرنے والے، امت مسلمہ کے پیکر پر کاری ضربیں لگانا اور دنیا میں اسلام کا خوفناک اور دہشت پسند چہرہ پیش کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں اپنے مقصد میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی ممالک، تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی حمایت کر کے اسرائیل کے تحفظ کے لیے، خطے کے ملکوں میں اختلافات اور انہیں کمزور کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاہم داعش کی شکست کے نتیجے میں ان کی یہ سازش کافی حد تک ناکام ہو گئی ہے۔

میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ داعش کے حامیوں کا خیال تھا کہ وہ ایک سال کے اندر اندر شام کی حکومت کا خاتمہ کردیں گے لیکن مزاحمتی قوتوں کے محاذ نے پوری ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ قرائن و شواہد اور دستاویزات سے یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ امریکہ خاص اہداف کے تحت خطے میں تکفیری دہشت گرد گروہوں کی ہر طرح سے حمایت کر رہا ہے۔

سپاہ پاسدران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ لبنان، شام، بحرین، عراق اور یمن سمیت عالم اسلام کے دیگر ملکوں میں خون خرابہ اور فرقہ واریت دراصل، ایسی حکومت کی استبدادی اور غیرانسانی سوچ نیز شیطانی کارستانیوں کا نتیجہ ہے جو پیٹرو ڈالروں اور امریکہ کی سیاسی اور فوجی حمایت کے بل بوتے پر عالم اسلام پر اپنا سکہ جمانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

میجر جنرل حسین سلامی نے یہ بات کھل کہی کہ آل سعود حکومت اور وہابی سوچ برطانوی سامراج کی ایجاد ہے، جبکہ موجودہ سعودی حکام، امریکہ اور اسرائیل پر بھروسے کو اپنی بقا کا ضامن سمجھ بیٹے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬