رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفهان سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی تفسیر قران کریم کی نشست میں کہا: بشریت کی تمام تر مشکلات کی بنیاد ، رسول اسلام(ص) کی رحلت کے بعد حق کا کتمان ہے ۔
انہوں نے سورہ بقرہ کی ۱۷۴ویں آیت کی تفسیر کرتے ہوئے «إِنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْکِتَابِ وَیَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِیلا أُولَئِکَ مَا یَأْکُلُونَ فِی بُطُونِهِمْ إِلا النَّارَ وَلا یُکَلِّمُهُمُ اللَّهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلا یُزَکِّیهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ ۔ ترجمہ : جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے عوض میں حقیر قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ بس اپنے پیٹ آتش سے بھر رہے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ایسے لوگوں سے بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے » کہا: حق کا کتمان یعنی حق کا انکار ، حق سے آگاہی کے باوجود اس کے انکار کو قران کریم نے انگارے کھانے کے برابر بتایا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: حق کو چھپانے والے رحمت الھی سے دور رہتے ہیں اور اهل بیت(ع) کی شفاعت بھی انہیں نصیب نہ ہوگی ، نتیجہ میں وہ جہنم کا ایندھن بنیں گے ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حقیقی اسلام کہ جو شیعہ مذھب ہے ، مختلف میدانوں میں استحکام سے ہمکنار ہے کہا: یہ مذھب اس قدر محکم ہے کہ سبھی اس کے برابر عاجز و ناتوان ہیں ، صدر اسلام میں لوگ نے قران کریم کے چیلنج کا جواب دینے کے بجائے مرسل آعظم(ص) سے جنگیں کی ، سبھی امیرالمومنین علی (ع) کو امام بر حق جانتے تھے مگر انہوں حق کا کتمان کیا جس کے نتیجہ میں مسلمانوں بربادی سے ہمکنار ہوگئے ۔
انہوں نے یاد دہانی کی: حضرت امام عصر(عج) با اعجاز امامت اپنے والد بزرگوار کے بالین پر پہونچے ، حضرت (عج) نے امام حسن عسکری علیہ السلام کی نماز جنازہ ادا کی اور اپنی والدہ گرامی کے ساتھ غائب ہوگئے ، کچھ لوگ آپ کی امامت قبول کرنے کے بجائے آپ کو بھی مٹانے کے لئے آپ کی تلاش میں لگ گئے کہ یہ بھی ایک طرح سے حق کا کتمان ہے ، جبکہ حضرت (عج) اپنی غیبت کے زمانے میں بھی بادلوں میں چھپے سورج کے مانند ہیں اور ہماری ہدایت فرما رہے ہیں ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے بتایا : سبھی اس بات سے آگاہ ہیں کہ اسلامی جمھوریہ ایران اسلام کی ترقی کے سوا کچھ نہیں چاہتا ، سبھی کو اس نظام اسلام کی ترقی کا اقرار ہے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ نظام اسلامی دنیا کو ادارہ کرنے کی توانائی رکھتا ہے مگر پھر بھی اسے چھپاتے ہیں اور اس حقیقت پر پردہ ڈالتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: اے کاش فقط حق پر ہی پردہ ڈالتے مگر خلیج فارس کے قارون اپنے مالکوں سے زیادہ شیعت کو بدنام کرنے میں مصمم ہیں ، قران کریم کا ارشاد ہے کہ ایسے لوگوں کو شفاعت نہ ملے گی اور جہنم ان کا دائمی مسکن ہوگا ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے بیان کیا : حق نور ہے اور اگر نور کو نہ چھاپا جائے تو وہ خود کو نمایاں کرے گا، شیعت، حقیقی اسلام کے لحاظ سے نور ہے اور فقہی حوالے سے بھی شیعہ فقہ ، شیعہ اخلاق بھی نیز شیعت کو پھیلانے کے حوالے ہمارے نظام حکومت کی کوئی خطا نہیں بجز اس کے ہم اسلامی جمھوریہ کا نارہ لگاتے ہیں ، ہمارا کہنا ہے کہ دشمن کی پیروزی جائز نہیں ہے اور ہم اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ دشمن سے مقابلے کے لئے اپنے پیروں پر کھڑے ہوں ۔
انہوں ںے کہا: الحمد لله ، ایران کو خاص محبوبیت حاصل ہے ، امریکی صدر جمھوریہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت و ملت ایران کی توہین کئے جانے کے بعد بہت سارے ممالک نے ایسا موقف اپنایا کہ انہیں اپنی کہی ہوئی باتوں پر پچھتانا پڑا ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے تاکید کی : استقامتی گروہوں میں شیعہ و سنی کے درمیان قائم ہونے والے اتحاد نے داعش کی بہ نسبت اپنے جنگی اسباب و وسائل کم ہونے کے باوجود مختصر سی مدت میں اس کینسر کے ٹیومر داعش کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ، مگر افسوس اس طرح کے بے مثال نمونے موجود ہونے کے باوجود ہم اپنے مشترکہ دشمن کے مقابل متحد نہیں ہونا چاہتے ۔
انہوں نے مزید کہا: عربوں کی جانب سے ایران پر مداخلت کا الزام اس کے دنیا میں محبوب ہونے کی وجہ سے ہے ، بشریت کی تمام تر مشکلات کی بنیاد ، رسول اسلام کی رحلت کے بعد حق کا کتمان ہے ، اگر حق واضح ہوتا اور حق کا نور خاموش نہ کیا گیا ہوتا تو آج کا معاشرہ عصر ظھور کے مانند ہوتا ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے آخر میں بیان کیا: امام زمانہ(عج) بم کے وسیلہ سے دنیا پر مسلط نہیں ہوں گے ، بلکہ آپ اعجاز الھی سے ۶ دن کے اندر دنیا کی حکمرانی اپنے ہاتھوں میں لیں گے ، اور پھر اسلام و قران کریم کی تعلیمات کو جامعہ عمل پہنا کر بہشتی دنیا قائم کریں گے کہ جو بہشت موعود سے کم نہ ہوگی ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰