‫‫کیٹیگری‬ :
29 November 2017 - 13:19
News ID: 432023
فونت
حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری:
اسلامی تحریک پاکستان کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ مطالبات کے حق میں احتجاج ہر شہری اور جماعت کا حق ہے، لیکن عام لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کرنا اور انتہاء پسندانہ رجحانات کے فروغ سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کہیں جھنگ کے تکفیری دہشتگرد گروہ کے نیست و نابود ہونیکے بعد کہیں بریلوی مکتبہ فکر میں کوئی انتہاء پسند تنظیم تو پیدا نہیں کی جا رہی ہے، جس سے پُرامن اہلسنت کی معتدل تنظیمیں پیچھے کی جا رہی ہیں اور ایسے عناصر کی سرپرستی کی جا رہی ہے، جو کہ انتہا پسندانہ نظریات رکھتے ہیں، ان کیخلاف کوئی قانون حرکت میں بھی نہیں آتا۔
حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری

رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، اسلامی تحریک پاکستان صوبہ پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے فیض آباد دھرنے کے خاتمے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت عالم اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے، مسلمانوں میں کوئی دو رائے نہیں کہ قادیانی شرعی اور آئینی طور پر دائرہ اسلام سے خارج ہیں، لیکن جمہوری نظام کو غیر مستحکم کرنے اور مقدس نام پر 22 دن تک جاری رہنے والے احتجاج کے پیچھے محرکات پر سوالات موجود ہیں، جبکہ مولویوں میں بدکلامی کرنیوالے عمران خان کا ظہور تشویشناک ہے، علماء تو قرآن و حدیث کی تعلیمات دیتے ہیں، ان کی زبان سے گالیاں زیب نہیں دیتیں، سیاست میں بدزبانی اور بدتمیزی کے کلچر نے پہلے ہی انبیاء کے شیوے کو بدنام کر رکھا ہے، جو کہ کوئی شریف انسان برداشت نہیں کرسکتا۔

لاہور میں سیاسی سیل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مطالبات کے حق میں احتجاج ہر شہری اور جماعت کا حق ہے، لیکن عام لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کرنا اور انتہا پسندانہ رجحانات کے فروغ سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کہیں جھنگ کے تکفیری دہشتگرد گروہ کے نیست و نابود ہونے کے بعد کہیں بریلوی مکتبہ فکر میں کوئی انتہا پسند تنظیم تو پیدا نہیں کی جا رہی ہے، جس سے پُرامن اہلسنت کی معتدل تنظیمیں پیچھے کی جا رہی ہیں اور ایسے عناصر کی سرپرستی کی جا رہی ہے جو کہ انتہاء پسندانہ نظریات رکھتے ہیں، ان کیخلاف کوئی قانون حرکت میں بھی نہیں آتا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬