رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے پیر کے روز تہران میں مسئلہ فلسطین اور امت مسلمہ کے آج کے حالات کے بارے میں ایران، عراق اور مالی کے پارلیمانی اسپیکروں کے منعقدہ اجلاس میں کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے اعلان سے امریکی اور صیہونی حکام سے اسلامی ملکوں کی نفرت نمایاں ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں بعض مغربی، عرب اور اسلامی ممالک بھی ایک ہو گئے ہیں۔ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ صیہونی حکومت کے مقابلے میں بعض اسلامی ملکوں کی کمزوری اس غاصب حکومت کی تقویت کا باعث بنی ہے۔انھوں نے کہا کہ حالیہ چند عشروں کے نام نہاد امن مذاکرات کا نتیجہ فلسطینیی انتظامیہ کی پسپائی کے علاوہ اور کچھ برآمد نہیں ہوا ہے جبکہ اسرائیل نے کبھی کسی معاہدے پر عمل نہیں کیا ہے اور غرب اردن میں صیہونی بستیاں بسانے کا عمل بھی بدستور جاری رہا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے فلسطینیوں کی سیاسی، فوجی اور مالی مدد و حمایت کو فلسطین کی نجات کا واحد ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بے خوف ہو کر اس بات کو کہتا ہے کہ وہ فلسطین کی سیاسی، فوجی اور مالی مدد و حمایت کرتا ہے تاہم یمن میں ایران کی فوجی مدد کا دعوی بالکل جھوٹ ہے۔ڈاکٹر علی لاریجانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ داعش دہشت گرد گروہ، اسلامی ملکوں میں اختلاف و تفرقے اور جنگ و جارحیت کے لئے وجود میں لایا گیا، کہا کہ علاقے میں بحران و بدامنی پیدا کرنا امریکہ اور دہشت گردوں کا مشترکہ مقصد تھا اور دہشت گردوں کی مانند غاصب صیہونی حکومت بھی اپنے ایک مقصد کے درپے ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰