رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں شہری حقوق سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کا کوئی بھی مخالف ملک، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی امیدیں وابستہ نہ کرے کیوں کہ وہ ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔
صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جامع ایٹمی معاہدہ باقی رہے گا اور ایران اپنے راستے پر ثابت قدمی کے ساتھ گامزن رہے گا۔
دوسری جانب ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی تائید کرنے والا مجاز ادارہ صرف آئی اے ای اے ہے جو اب تک نو بار ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کی تصدیق کر چکا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شب واشنگٹن میں قومی سلامتی سے متعلق نئی امریکی اسٹریٹیجی کا اعلان کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایک برا معاہدہ ہے، اسی لیے انہوں نے کانگریس کے نام اپنی رپورٹ میں ایران کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق نہیں کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال اکتوبر میں کانگریس کے نام اپنی رپورٹ میں ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی تصدیق کرنے سے گریز کیا تھا۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے، جس میں امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں، سن دو ہزار پندرہ میں جامع ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی ایک قرارداد کے ذریعے اس معاہدے کی توثیق کی تھی۔
اس معاہدے پر جنوری دو ہزار سولہ میں عملدرآمد شروع ہوا تھا لیکن معاہدے کے ایک فریق کی حثیت سے امریکہ اپنے وعدوں کی تکمیل سے گریز کرتا آرہا ہے۔
ایران پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ جب تک معاہدے پر دستخط کرنے والے دوسرے فریق اس کی پابندی کریں گے ایران بھی اس کا پابند رہے گا لیکن امریکہ کے معاہدے سے نکل جانے کی صورت میں ایران بھی جوابی اقدامات انجام دے گا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰