28 December 2017 - 11:53
News ID: 432434
فونت
مشتعل فلسطینی نوجوانوں نے صیہونی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں کی گاڑی پر حملہ کر دیا۔
صیہونی انتہا پسند

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سیکڑوں صیہونی انتہا پسندوں نے صیہونی فوجیوں کی مدد سے غرب اردن کے شمالی علاقے میں واقع کفل حارث پر حملہ کر دیا۔ جبکہ مشتعل فلسطینی نوجوانوں نے غاصب صیہونی حکومت کے اندرونی سلامتی کے وزیر گلعاد اوردان کی گاڑی پر پتھراؤ کر نے کے علاوہ اسے آتشیں ہتھیاروں سے حملے کا نشانہ بنایا۔

فلسطینی ذرائع‏ کا کہنا ہے کہ تقریبا سات سو صیہونی آبادکاروں نے جمعرات کے روز غرب اردن کے شمال میں کفل حارث نامی علاقے پر حملہ کیا اور وہ اس علاقے میں موجود دینی و مذہبی مقامات میں داخل ہو گئے اور انھوں نے شرپسندی نیز اشتعال انگیزی سے کام لیتے ہوئے ہنگامے کئے اور اس علاقے کے لوگوں کا سکون غارت کر دیا۔

اس حملے میں اگرچہ صیہونی وزیر کو کوئی نقصان نہیں ہوا تاہم اس کی گاڑی کو خاصا نقصان پہنچا۔صیہونی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے اعلان کیا ہے کہ نوجوان فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی وزیر کی گاڑی پر حملہ بیت المقدس کے اطراف میں پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی ناکامی ہے۔

مذکورہ اسرائیلی وزیر کے دفتر نے بھی اعلان کیا ہے کہ گلعاد اوردان، بیت المقدس کے علاقے میں پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی صورت حال کا جائزہ لے رہے تھے کہ مشتعل فلسطینی نوجوانوں نے ان کی گاڑی پر حملہ کر دیا۔ یہ واقعہ ابودیس کے علاقے میں پیش آیا۔دریں اثنا اسرائیل کے درجنوں نوجوانوں نے صیہونی فوج میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔

صیہونی حکومت کے اخبار ہاآریٹز نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے ترسٹھ نوجوانوں نے صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اورآرمی چیف گادی آئزنکوٹ کے نام ایک مراسلے میں فوج میں شمولیت کے لئے اپنی عدم رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیلی نوجوانوں کے مراسلے میں آیا ہے کہ اسرائیلی فوج بنیامین نتن یاہو کی نسل پرستانہ پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے اور یہ سب انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ان نوجوانوں نے صیہونی وزیراعظم کو مخاطب کر کے تاکید کی ہے کہ وہ اسرائیل کی غاصبانہ کارروائیوں اور فلسطینیوں کی سرکوبی میں شامل نہیں ہوں گے جبکہ یہ صورت حال گذشتہ پچاس برسوں سے یونہی چلی آرہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے چھے دسمبر کو بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیا جائے گا جس پرعلاقائی و عالمی سطح پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور مختلف عالمی اداروں اور تنظیموں نے ٹرمپ کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے ۔

ٹرمپ کے فیصلے کے اعلان کے بعد سے شروع ہونے والی تیسری انتفاضہ اور فلسطینیوں اور غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اب تک پندرہ فلسطینی شہید اور تین ہزار سے زائد دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬