رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گلگت بلتستان کے ضلع کھرمنگ سے تعلق رکھنے والے والے نے خالصہ سرکار کی اصطلاح کو قرآن و سنت سے متصادم قرار دیا ہے۔ انہوں نے ضلع کھرمنگ کے ہیڈ کوارٹر کے لئے مجوزہ زمین کو عوامی ملکیت قرار دیتے ہوئے علاقہ مکینوں کا واضح حق قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سادات گوہری کھرمنگ کے تحت خالصہ سرکار اور حق ملکیت کی قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت و صراحت کے غرض سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ شیخ محمد اسماعیل نجفی کی زیرصدارت اجلاس میں کھرمنگ بھر سے اٹھارہ میرواعظ اور امام جمعہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں انجمن امامیہ بلتستان کی نمائندگی شیخ فدا حسین عبادی نے کی۔ علماء نے حق ملکیت کی شرعی وضاحت کرتے ہوئے ضلع کھرمنگ کے ہیڈکوارٹر کے لئے مجوزہ اراضی کو عوامی ملکیت قرار دے دیا۔
اجلاس میں شریک علماء نے تحریری قرارداد میں اعلان کیا کہ خالصہ سرکار کی اصطلاح قرآن و سنت کے برخلاف ہے۔ خالصہ سرکار محض ڈوگرہ راج کی اصطلاح ہے۔ حکومت گوہری سمیت جہاں چاہے کھرمنگ کا ضلعی ہیڈکوارٹر بنالے مگر عوامی ملکیت تسلیم کرتے ہوئے معاوضہ بھی ادا کرے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ہیڈکوارٹر کی تعمیر میں تاخیر تشویشناک ہے۔ اجلاس میں شریک تمام علماء نے تحریری قرارداد پر دستخط کیے۔
واضح رہے کہ جی بی میں عوامی اراضی کو سکھ خالصہ کے قوانین کی روشنی میں حکومت کی طرف سے قبضہ اور بندر بانٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ گلگت بلتستان میں صدیوں پہلے حکومت قائم کرنے والے سکھ حاکم خالصہ کے قانون کے مطابق تمام اراضی کی ملکیت خالصہ سرکار کی ہوتی تھی۔ تحریک آزادی کے دوران ڈوگرہ راج سے اس خطے کو آزاد کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ الحاق کے باوجود خالصہ کے قوانین کو جاری رکھنا یہاں کے عوام پر ظلم اور تحریک آزادی کو تسلیم نہ کرنے کے مترادف ہے۔ دوسری طرف آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جی بی متنازعہ علاقہ ہے اور متنازعہ علاقے میں خالصہ سرکار قانون کی آڑ میں عوامی اراضی کو حکومت کی ملکیت سمجھنا آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰