رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے اسپیکر نے کہا ہے کہ آج دنیائے اسلام کے درمیان باہمی تعلقات ماضی کے مقابلے میں مزید گہرے ہوگئے ہیں لہذا اسلامی ممالک کو چاہئے کہ دہشتگردوں کے خلاف جنگ کو اپنی ترجیح رکھیں۔
انہوں نے شام کے شمالی علاقے رقہ میں امریکی فوجی اڈے کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ داعش کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران، ترکی اور شام کے اتحاد کو دیکھ کر اپنی ناکامی چھپانے کے لئے خطے میں اپنی موجودگی کو بڑھانا چاہتا ہے۔
لاریجانی نے کہا کہ خطے میں دہشتگردی کا فروغ امریکہ کا مقصد ہے جبکہ ہمارے پاس موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق، امریکہ کی جانب سے شام میں مشکوک کھیپوں کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام میں امریکی موجودگی سے خطرات بڑھ سکتے ہیں لہذا تمام ممالک بالخصوص شامی حکومت ہوشیار رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں شامی بحران کے حل کے لئے کوئی امید نہیں تھی مگر آج شام کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کا مسئلہ صرف خطے سے تعلق نہیں بلکہ بد قسمتی سے اب شمالی افریقہ سے وسطی ایشیا تک دہشتگردوں پھیل کر رہے ہیں اور خطے میں ان کی بڑی ناکامی کے باوجود ابھی بھی ایک اہم خطرہ ہے۔
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ اسلامی ممالک کو داعش دہشتگردوں کے مکمل خاتمے کے لئے سیاسی تعلقات کے علاوہ انٹیلیجنس کے شعبے میں باہمی تعاون کرنا چاہیئے۔
انہوں نے منعقدہ 13ویں اسلامی پارلیمانی یونین کے اجلاس کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ منعقدہ اجلاس میں 43 ممالک، 16 تنظیمیں اور مختلف ممالک کے 30 اسپیکرز اور ان کے نمائندے نے شرکت کیں۔
انہوں نے کہا کہ منعقدہ اجلاس میں اسلامی ممالک کی پرجوش موجودگی اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی صلاحیتوں کی علامت ہے اور اس اجلاس اسلامی ممالک کے درمیان مکالمے کے لئے ایک سنہری موقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتصادی تعلقات کو اعلی سطح پر پہنچنا چاہیئے اور منعقدہ اجلاس میں اقتصادی کمیشن نے ایک فعال کردار کا ادا کیا۔
انہوں نے منعقدہ اجلاس کو پارلیمانی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ایک مناسب موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک بالخصوص سعودی عرب نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تنازعات کی وجہ سے اس اجلاس میں شرکت نہ کی مگر پاکستان، انڈونیشیاء، ترکی اور ملائیشیا کی موجودگی ان ممالک کی جانب سے یمنی مظلوم عوام پر اظہار تشویش کی علامت ہے۔
لاریجانی نے کہا کہ سب ممالک نے امریکہ کے جاہلانہ رویے کی شدید مذمت کی اور ان کے لئے امریکہ کے رویے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/