رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مجمع تقریب مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری آیت الله محسن اراکی نے حوزہ علمیہ معصومیہ قم میں منعقد ہونے والے درس اخلاق میں اسلام میں مسجد کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا: ہمیں اس بات کی جانب متوجہ رہنا چاہئے کہ مسجدوں کو احترام اور اہمیت ، بیوت الله اور بیوت اهل بیت(ع) سے ملی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: جب رسول اسلام(ص) کو یہ حکم ہوا کہ مسجد النبی (ص) کی جانب کھلنے والے تمام دروازوں کو بند کردیا جائے اور فقط و فقط بیت رسول اسلام(ص) اور حضرت علی(ع) کھلا رہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ان کا احترام مساجد کے مانند ہے ، دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے کہ ائمه طاھرین(ع) کے حرم کو مساجد کا حکم حاصل نہیں بلکہ مساجد کو ائمہ طاھرین(ع) کے حرم کا حکم حاصل ہے ۔
آیت الله اراکی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شھر کی مسجدیں ، مرکزی بیت کی شاخیں ہیں کہا: مسجد الحرام، مسجد النبی، مسجد کوفہ اور مسجد الأقصی یہ چاروں امامت کا مرکزی گھر ہیں ، یعنی مسجد الحرام ، بیت الله ؛ مسجد النبی ، پیغمبر(ص) کا بیت رسالت ؛ مسجد کوفہ ، امیرالمؤمنین علی(ع) کا بیت ولایت اور مسجد الأقصی امام زمانہ(عج) کا بیت اکبر ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہا: روایتوں میں موجود ہے کہ امام زمانہ(عج) کے ظهوربعد حضرت عیسی(ع) مسجد الأقصی میں حضرت(عج) سے ملاقات کریں گے اور حضرت(عج) سے کہیں گے کہ منصب امامت اپ کے لئے بنائی گئی ، حضرت عیسی(ع) آپ(عج) کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے ، اس روایت کا اہل سنت کی متعدد کتابوں میں بھی تذکرہ ہے ۔
مجمع تقریب مذاهب اسلامی کے جنرل سکریٹری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اہل سنت کتابوں میں بعض غلو آمیز باتیں بھی موجود ہیں کہا: صحیح ترمذی کی روایاتوں میں امام زمانہ(عج) کی اقتداء میں حضرت عیسی(ع) کے نماز ادا کرنے کا تذکرہ ہے کہ جو رسالت پر امامت کی برتری کا بیان گر ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمیں بعض افراد کے پروپگنڈے سے ہوشیار رہنا چاہئے کہا: کچھ لوگوں کا یہ کہنا کہ " حوزہ علمیہ کو گورمںٹ سے وابستہ نہیں ہونا چاہئے" وہ یہ کلمہ حق ہے جس سے باطل مراد لیا گیا ہے کیوں کہ حکومتوں کی تعمیر اور حکمراںوں کی تربیت حوزہ علمیہ کے دوش پر ہے ، حوزہ علمیہ ایک عظیم مرکز ہے اور دنیا کے بہت سارے مسائل کا حل حوزہ علمیہ کے ذمہ ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۷۴