رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کمیشن نے کہا ہے کہ قتل عمد کے علاوہ دیگر جرائم میں سزائے موت، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ ’’بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اورسیاسی حقوق‘‘ کی شق 6 (2) سے متصادم ہے اس لیے فوری طور پر سزائے موت پر پابندی عائد کی جائے اورانسانی حقوق کے تحفظ کیلیے قائم کیے گئے تمام کمیشنزکی آزادی وخودمختاری کو محفوظ بنانے کیلیے وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
کمیشن کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مارچ 2015 میں سزائے موت پر عملدرآمد پر عائد پابندی ہٹائی،ا قوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اکتوبر2015 میں 8300 قیدی سزائے موت کے منتظرتھے جن میں سے400 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی ہے تاہم قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے سفارش کی ہے کہ حکومت کو سزائے موت پر فوری طور پر پابندی لگانی چاہیے۔
یاد رہے کہ مذکورہ قانون میں صرف قتل عمد یا سنگین جرائم کی صورت میں سخت ترین سزا یعنی سزائے موت دینے کی بات کہی گئي ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد سے سزائے موت پرعائد پابندی ہٹا دی اور دہشتگردوں کو پھانسی دینے کا عمل دوبارہ شروع ہوا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰