رسا نیوز کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نے آستان قدس رضوی کے منیجزز اور ڈائریکٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: کسی بھی ادارہ یا تنظیم کی بغیر حکمت عملی کے حرکت ایسے ہے جیسے ایک کشتی ناخدا اور قطب نما کے بغیر حرکت کرے اور آستان قدس رضوی کے تمام شعبہ جات کی نئی حکمت عملیوں کے ساتھ مطابقت نہایت ضروری ہے۔
ریاستی مصلحتوں کو تشخیص دینے والی کونسل کے اعلیٰ رکن نے کہا کہ اداروں کو پرائیوٹ حالت میں تبدیل کرنے سے زیادہ اہم چیز ان پرائیوٹ اور نجی اداروں کی حمایت اور مضبوط بنانا ہے، وضاحت دیتے ہوئے کہا: آستان قدس رضوی کی پالیسیاں اور حکمت عملیاں ہرگز پرائیوٹ اداروں سے مقابلہ کرنے کے لئے نہیں ہیں بلکہ اس طرح سے کام انجام دیا جائے کہ مختلف پرائیوٹ اداروں میں لوگ کام کرنے کے لئے متحرک ہوں ۔
آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے گفتگو کوجاری رکھتے ہوئے کہا: ۱۳۹۴ شمسی میں فقط ۴۸ فیصد متوقع آمدنی کے لئے بجٹ مشخص کیا گیا تھا ؛ درحالانکہ ۱۳۹۵ شمسی میں ۷۶ فیصد تھی اور گذشتہ سال ۹۰ فیصد تک پہنچی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: نظارت اور نگرانی کرنے والے اداروں کے اقدامات کو نئے کام میں رکاوٹ نہیں جانتا؛ کام اگر محکم اور علمی بنیادوں پر ہواور منجیرزاگر اپنے آپ کو قانون کے پابند جانیں تو یقیناً نئے اور جہادی کاموں کا زمینہ فراہم ہے۔
حجت الاسلام رئیسی نے بتایا: آستان قدس رضوی کی ضرورت کے لئے مختلف اجناس اور خدمات کو ترجیح دی جائے اور انہیں داخلی سطح پر تولید کیا جائے اور اس کے بعد اگر آستان قدس رضوی میں وہ چیز تولید نہیں کی جا رہی تو اس صورت میںف قط ایرانی اجناس سے استفادہ کیا جائے اور اس قانون کے خلاف عمل کرنا جرم شمار کیا جائے گا۔'
مجلس خبرگان رہبری کے اعلیٰ رکن نے بتایا: گذشتہ سال آستان قدس رضوی کی برآمدات میں ۲۴ فیصد اضافہ ہوا ہے اور کوشش کی جائے تاکہ اس میں اضافہ ہو۔