رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے آج مسجد آعظم قم میں اپنے درس تفسیر میں جس میں کثیر طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم نے شرکت کی کہا : ممکن نہیں ہے کہ اولیائے الھی بغیر سوچے سمجھے اور عوام باتیں کریں مگر ہاں وہ عام فھم باتیں کرتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: عام فھم باتیں کرنا اور عوامی انداز میں گفتگو کرنے میں بہت فرق ہے کہا : قرآن و اهل بیت(ع) جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ حکمتوں سے مملو ہے ، مگر وہ اس انداز میں باتیں کرتے ہیں کہ عوام ان کی باتوں کو بخوبی سمجھ سکے ، سخن اپنے مفھوم کی معراج پر ہوتا ہے مگر الفاظ عام فھم ہوتے ہیں ۔
قرآن کریم کے برجسته مفسر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ علم سیڑھی اور ترقی کا ایک وسیلہ ہے کہا: اگر انسان حوزہ علمیہ و یونیورسٹی میں تعلیم حاصل مگر ترقی نہ کرے تو اس کا تعلیم حاصل کرنا بے سود ہے ۔ علم ، عقل کے لئے وسیلہ ہونا چاہئے ۔
انہوں ںے مزید کہا: موت، دنیا سے برزخ کی طرف منتقل ہونا ہے ، دنیا سے منتقل ہونا موت اور برزخ میں نئی پیدائش ہے یعنی حیات برزخی پانا ، انسان آخر میں اسی جگہ لوٹ جائے گا جہاں سے آیا ہے ۔/ ۹۸۸/ ن۹۷۸