16 April 2018 - 21:56
News ID: 435589
فونت
جموں کشمیر:
آصفہ سانحہ کے خلاف جموں کی سول سوسائٹی نے عظیم ریلی نکالی جس میں تمام مذاھب کے ماننے والوں نے شرکت کی اور ملزموں پھانسی کی مانگ کی ۔
آصفہ سانحہ کیخلاف مظاھرہ / کشمیر آصفہ سانحہ کیخلاف مظاھرہ / کشمیر

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مختلف طبقوں سے وابستہ ایک گروپ نے جموں و کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی قدروں کو بنائے رکھنے اور ان کی آبیاری کرنے کا عہد کیا۔

انہوں نے ضلع کٹھوعہ میں آٹھ سالہ معصوم بچی کی عصمت ریزی اور قتل کی وحشیانہ جرم میں ملوث درندہ صفت افراد کو کیفر کردار تک پہونچانے کی زوردار مانگ کی ہے۔ ہندوﺅں، سکھووں، بودھوں اور مسلمانوں کا یہ گروپ ہاتھوں میں پرچم لئے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔ اس موقعہ پر مقررین نے کہا کہ جرائم چاہے کسی بھی علاقہ یا خطہ میں ہو، اس کے خاتمہ اور اس کے خلاف ہم سب یک جٹ ہو کر آواز اٹھائیں گے اور ہم خطہ کی بنیادوں پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کسی کو ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

مقررین نے کہا کہ مجرم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے بچی کی عصمت ریزی اور قتل میں ملوث مجرموں کو عبرتناک سزا دینے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے وحشیانہ جرائم میں ملوث مجرموں کو پھانسی کی سزا ہونی چاہیئے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی حرکت کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر رنگ برنگے پھولوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے اور ہم مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ صدیوں سے بھائی چارے اور آپسی پیار و محبت سے رہتے آرہے ہیں۔

دوسری جانب جموں کی سول سوسائٹی نے شہر کے مختلف مقامات پر کٹھوعہ کی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کی عصمت ریزی اور قتل معاملے کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے مطالبے کو لے کر پریس کلب کے باہر احتجاجی ریلیاں اور کینڈل مارچ نکالے۔

اس دوران مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حکومت سے آصفہ عصمت ریزی و قتل معاملہ کی تحقیقات کی چارج شیٹ درج کرانے میں کرائم برانچ کا راستہ روک کر روڑے اٹکانے والے اور ملزمان کی حمایت کرنے والے کٹھوعہ اور جموں کے وکلاء کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ انتہائی سنجیدہ نوعیت کے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگت دینے والے بھاجپا حکومت کے وزراء لعل سنگھ اور چندر پرکاش گنگا کی بھی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران مظاہرین نے بار ایسوسی ایشن جموں اور دیگر حمایتیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔

اس دوران ٹرائبل کوآرڈی نیشن کے نائب چیئرمین نزاکت کھٹانہ نے کہا کہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ آٹھ سالہ معصوم بچی کی عصمت ریزی اور قتل کیس میں وکلاء ملزمان کی حمایت کر کے جموں بند کرواتے ہیں۔

دیگر مقررین نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن جموں کی ہڑتال ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کو کم از کم یہ خیال رکھنا چاہیئے تھا کہ اس کیس کی تحقیقات کی نگرانی عدالت عالیہ کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود معاملہ کو فرقہ وارانہ بنیاد پر دیکھ کر تحقیقات کے عمل میں اڑچنیں پیدا کرنے کی کوششیں کیں۔

انہوں نے حکومت کو کسی دباﺅ میں نہیں آنا چاہیئے اور آصفہ عصمت دری اور قتل سانحے کے ماسٹر مائنڈ اور دیگر ملزمان کو سزا دلانے کے لئے سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ مقررین نے متاثرہ کی وکیل کو بار ایسوسی ایشن کے صدر کی دھمکیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت سوز واقعے کو سیاسی اور فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لئے ہندو ایکتا منچ کا قیام عمل کرکے ملزمان کو بچانے کے لئے ترنگا جھنڈا اُٹھا کر ریلیاں نکالنے والوں کے خلاف جھنڈے کی توہین کا معاملہ درج ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ کو انصاف دلانے کی بجائے ملزمان کو بچانے کے لئے بار ایسوسی ایشن اور دیگر فرقہ پرستوں کی انسانیت مخالف مہم موجودہ سماج کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ واضح رہے کہ متاثرہ بچی کی نعش گذشتہ سترہ جنوری کو رسانہ گاﺅں کے جنگلوں سے ملی تھی، اس سے قبل متاثرہ کو دس جنوری کو اغوا کیا گیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ متاثرہ کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور قتل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ جنسی زیادتی جیسا گھناﺅنا کھیل کھیلا گیا۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے پہلے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی مگر بعد میں یہ کیس ریاستی پولیس کی کرائم برانچ کو منتقل کر دیا گیا تھا، کرائم برانچ کی تحقیقات کی نگرانی جموں کشمیر ہائی کورٹ کر رہی ہے اور سی جے ایم کٹھوعہ میں تمام آٹھ ملزمان کے خلاف فرد جرم داخل کر دی گئی تھی۔ ادھر بھاجپا لیڈران پر ملزموں کو بچانے کا الزام بھی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬