رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں طویل عرصے کے بعد پہلے سینما گھر کی تقریب رونمائی ہوئی جبکہ سینما کو عوام کے لیے کھولنے سے قبل آزمائشی طور پر فلم " بلیک پینتھر" کی اسکریننگ بھی کی گئی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی وہابی انتہا پسند ریاست میں سینما گھروں سے پابندی گزشتہ برس ختم کی گئی تھی اور سینما کا پہلا لائسنس امریکی کمپنی اے ایم سی انٹرٹینمنٹ کو دیا گیا تھا۔
اس لائسنس کے بعد ابتدائی طور پر حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ عوام کے لیے سینما گھر مئی تک کھلنے کا امکان ہے لیکن رواں ماہ کے آغاز میں یہ اعلان کیا گیا کہ تین دہائیوں کے بعد سعودی عرب میں پہلا سینما اپریل میں ہی کھل جائے گا۔
اس حوالے سے اے ایم سی کے چیف ایگزیکٹو آدم ارون کا کہنا تھا کہ جمعہ کو پہلے عوامی شو کے لیے جمعرات سے ٹکٹوں کی فروخت کا آغاز ہوجائے گا، تاہم مقامی انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی اشارہ دیا گیا کہ آن لائن ٹکٹوں کے نظام کے رسمی طور پر شروع ہونے سے قبل آزمائشی اسکریننگ کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
تقریب رونمائی کے موقع پر سعودی حکام اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سے خطاب میں آدم ارون کا کہنا تھا کہ ’یہ اے ایم سی اور آپ کے ملک کے لیے ایک تاریخی دن ہے‘ اور ہم آپ کو ایسے دور میں خوش آمدید کہتے ہیں، جہاں سعودی شہری بحرین، دبئی اور لندن میں فلمیں دیکھنے کے بجائے اب انہیں اپنی ریاست میں دیکھیں گے۔
عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے حکام نے پہلے وہابیت کے ذریعہ اسلام کا مقابلہ کیا اور اب وہ مغربی سیکولرزم کے ذریعہ اسلام کا مقابلہ کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔
سعودی عرب کے ولیعہد نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود نے وہابیت کو امریکہ کے کہنے پر دنیا میں پھیلایا ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/