رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک گفتگو میں جوہری معاہدے سے ممکنہ طور پرامریکی علیحدگی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس، امریکہ، چین اور یورپی یونین کے درمیان اس معاہدے پر دستخط کیا گیا ہے اورسلامتی کونسل نے بھی اس کی تصدیق کی ہے لہذا اس کا نفاذ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے متعدد بار زور دیا کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی بین الاقوامی عدم استحکام کا باعث ہوتی ہے اور امریکی حکام کی جانب سے جوہری معاہدے سے ایک فریقی علیحدگی کا دعوی عالمی قوانین کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
زاخارووا نے علاقے میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے بعض ممالک شامی بحران اور دہشتگردوں کے اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں۔ ایران شام کے مسئلہ کے سیاسی حل کے لئے کوشش کرکے دہشتگردوں سے نمٹنے میں موثر کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے علاقے میں تہران کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے حوالے سے امریکہ کا موقف نہ صرف علاقے کی بدامنی کا باعث ہوگیا ہے بلکہ یورپ کی سیکورٹی ایسے مسائل سے دوچار ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور ایران پر بے بنیاد الزامات لگانا دہشتگردی سے مقابلے کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر منفی اثر مرتب کرسکتا ہے۔
دوسری جانب روس اور چین کے ساتھ ساتھ برطانوی وزیراعظم کے دفتر نے بھی اپنے ایک بیان میں ایران جوہری معاہدے کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے اعلی حکام نے اپنے وعدوں پرقائم رہنے پراتفاق کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نےبھی بارہا عالمی جوہری معاہدے کے نفاذ پر زور دیا ہے۔
عالمی ایٹمی توانائی ادارے نے بھی اپنی دس رپورٹ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اپنے وعدے پر قائم رہنے کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ بارہ مئی کوامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ ایران جوہری معاہدے سے ممکنہ طور پرباہر نکلنے یا اس پر کاربند رہنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/