رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مزاحمتی علماء کونسل کے سربراہ شیخ ماهر حمود نے اپنی ایک گفتگو میں فلسطین کے مسئلہ میں عربی ممالک کی خیانت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ۱۹۴۸ سے ابھی تک فلسطین کی حالات کے بحرانی ہونے میں بہت سارے عوامل کا اہم کردار رہا ہے ۔ صیہونی غاصبوں نے فلسطین پر قبضہ کرنے کے ابتدائی دور سے ہمیشہ عرب یا مسلمانوں کے سربراہوں میں سے کسی شخصیت کو اپنے ساتھ رکھا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر برطانوی اور امریکی آل سعود سے تائید حاصل نہیں کرتے تو ان میں اتنی ہمت پیدا نہیں ہوتی کہ پوری دنیا سے یہودیوں کو فلسطین کے قبضہ کئے گئے علاقہ میں بھیجتے ۔
انہوں نے وضاحت کی : پوری تاریخ اور صیہونی حکومت کی مختصر عمر میں ان کے لئے کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے مگر بعض رجعت پسند عربی و اسلامی رہنماؤں کی خیانت کی وجہ سے ۔ حقیقت میں نہ صرف صیہونی حکومت بلکہ برطانیہ اور امریکا گذشتہ سو برسوں میں صرف خیانت سے ہم پر حاوی رہا ہے ۔
شیخ ماهر حمود نے صیہونی غاصب حکومت کے ساتھ بعض عربی ممالک کے عادی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایک خبر پڑھی ہے کہ غصب کی گئی فلسطین زمین پر منعقد ہوئی والی بال مقابلہ میں امارات اور بحرین نے سرکت کی تھی ۔ آپ تصور کریں کہ بحرین و امارات کے حکومتی علماء غصب کی گئی فلسطین زمین پر منعقد ہوئی والی بال مقابلہ میں خواتین کی شرکت پر توجہ نہیں کی اس مسئلہ میں کیا رد عمل پیش کیا بلکہ ان خواتین کھلاڑی کے لباس کے سلسلہ میں ان علماء کی طرف سے کسی بھی طرح کی تنقید یا اعتراض ہوئی ۔ توجہ کی بات تو یہ ہے کہ فلسطین پر قبضے کے مسئلہ میں ان لوگوں کے پاس اس کی کس حد تک اہمیت ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۶/