رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ اگر عالمی طاقتوں نے ایران جوہری معاہدے کو غیرمتعلقہ مسائل سے جوڑنا ہے تو وہ اس معاہدے کو کھودیں گے۔
یہ بات سید عباس عراقچی جو ایران کے جوہری امور کے اعلی مذاکرات کار بھی ہیں، نے ہسپانوی اخبار ال پایس کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر ان سے پوچھا گیا کہ یورپی یونین کے توانائی کمشنر نے جوہری معاہدے اور باہمی تعاون سے متعلق ایران کو ایک خصوصی تجویز پیش کی ہے، تو ایران کا کیا ردعمل ہوگا، جس کے جواب میں عراقچی نے کہا کہ ابھی تک اس حوالے سے مکمل جان کاری نہیں تاہم ایران یورپی ممالک کے اقدامات کا منتظر ہے جنہوں نے ہمیں وعدہ دیا ہے کہ وہ ایران کو ایک معاشی پیکیج دیں گے۔
سید عباس عراقچی نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا پیغام واضح، جوہری معاہدے کا تسلسل جاری رکھنا اصل ترجیح ہے اور اس مرحلے کے بعد دوسرے مسائل پر بات چیت ممکن ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشی صورتحال پر خدشات رکھنا ایرانی عوام کا حق ہے مگر انھیں اس بات کا بھی علم ہے کہ سیکورٹی پہلی ترجیح ہے۔ شام میں ایران کی موجودگی ہماری سلامتی سے جوڑی ہوئی ہے کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ اگر شام اور عراق میں دہشتگردوں کا مقابلہ نہ کیا جائے تو یہ کام ہمیں تہران کی سڑکوں پر کرنا ہوگا۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے خطے کے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں۔ ایران نے آج تک کسی پڑوسی ملک پر حملہ نہیں کیا جبکہ صدام حسین نے ہمیں جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس واقعے میں سب نے صدام کی بھرپور حمایت کی پھر صدام نے کویت پر حملہ کیا جس کے بعد صدام کی اصلیت سب کے سامنے کھل کر آئی۔
عراقچی نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا عراق اور لیبیا پر حملہ کرنے والا ایران تھا یا امریکہ؟ یمن پر اس وقت جارحیت کرنے والے کون ہیں؟ کیا ایران ہے؟ کون ہیں جو آئے روز مقبوضہ فلسطین پر حملے اور فلسطینیوں کا قتل عام کررہے ہیں؟ ایران اور اسرائیل؟
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی قوم کی سلامتی پر بہت حساس ہے۔ ایران خطے کا سب سے پُرامن ملک ہے اور ہماری سیکورٹی فورسز تمام حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں جن کا ہم احترام کرتے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/