رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں تفسیر کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : جیسا کہ زندگی کے راہ میں مشکلات و دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، حکم دیا گیا ہے کہ مشکلات اور پریشانی میں روزہ رکھو ۔ یعنی اگر ہم لوگ ہر نماز میں کئی بار خداوند عالم سے مدد چاہتے ہیں اور کہتے ہیں ﴿إيّاك نعبد وإيّاك نستعين﴾ تو خداوند عالم نے مدد کا راستہ بھی بیان کیا ہے ۔ قرآن کریم نے ہم لوگوں کو بیان کیا ہے کہ ﴿واستعينوا بالصّبر والصّلوة﴾ اور اس صبر کی تفسیر و تطبیق «صوم» روزہ سے کی گئی ہے اور حدیث میں بیان ہوا ہے کہ «إذا نزلت بالرّجل النازلة والشديدة فليصم» جب بھی کسی کے لئے خاص مشکلات یا حادثہ پیش آئے تو اس کو ختم یا دور کرنے کے لئے روزہ رکھو ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اگر کوئی خداوند عالم کے لئے روزہ رکھتا ہے چونکہ تمام امور اس کے ہاتھ میں ہے وہ مشکلات کو حل کرتا ہے کہ فرمایا ہے «يا مُسهّل الا قمور الصّعابِ». قرآن کریم نے بھی فرمایا ہے : ﴿وأمّا من أعطي واتّقي ٭ وصدّق بالحُسني ٭ فسنُيسِّره لليسري﴾ ہم نے ان لوگوں کے لئے جو راہ مستقیم پر ہے ان کے کاموں کو آسان کرتا ہوں ۔ یہ راستہ قرآن کریم نے ہمارے اختیار میں دی ہے ؛ کیوں کہ روزہ کا باطن اس قدر طاقت ور ہے کہ انسان کو خداوند عالم کی اجازت سے جہان کی فطرت پر کامیابی عطا کرتا ہے ۔
قرآن کریم کے مفسر نے روزہ کو فرشتوں کے دعا اور روزہ دار کی مشکلات کو حل کرنے کا سبب جانا ہے اور بیان کیا : فرشتوں کی ذمہ داری ہے کہ روزہ داروں کے لئے دعا کریں : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں خداوند عالم نے بعض فرشتون کو معین کیا ہے تا کہ وہ روزہ داروں کے لئے دعا کرے اور فرمایا : جبرئيل (سلام الله عليہ ) نے مجھ کو خبر دی ہے کہ خداوند سبحانہ تعالی نے فرمایا ہے میں نے فرشتوں کو کسی کے لئے دعا کے لئے مامور نہیں کیا ہے سوائے ان لوگوں کے لئے جن کی دعا قبول کرتا ہوں ۔ اسی وجہ سے فرشتوں کو معین کرتے ہوئے فرمایا ہے روزہ داروں کے لئے دعا کرو ۔ انسان کے لئے فرشتوں کا دعا کرنا اس کی خیر و خوبی کے لئے ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۴/