25 May 2018 - 17:07
News ID: 436046
فونت
آیت الله جعفرسبحانی:
حضرت آیت الله جعفرسبحانی نے اتحاد کو اسلامی معاشرہ کی پیروزی کا سبب جانا اور کہا: فقط مسلمانوں کا اتحاد ہی انہیں دشمن کے ہرگزند سے محفوظ رکھ سکتا ہے ۔
حضرت آیت الله جعفر سبحانی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے مدرسہ حجتیہ قم میں منعقد تفسیر قران کریم کی نشست میں جس میں حوزہ کے سیکڑوں طلاب و افاضل نے شرکت کی سوره توبہ کی ۱۲ویں آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے اس آیت میں پیغمبر اکرم اسلام(ص) اور مسلمانوں کو حکم دیا کہ اگر مشرکین نے اپنے کئے ہوئے وعدہ کی خلاف وزری اور عھد شکنی کی نیز تمھارے دین کو مسخرہ بنایا اور طعنہ مارا تو اس تم کفر و ضلالت کے رھبروں کے اٹھ کھڑے ہو اور ان کا مقابلہ کرو ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے « دین میں طعنہ » کے معنی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اس جملہ کا مطلب اشعار میں مضحکہ اڑانا ہے البتہ یہاں پر خاص کو عام پر عطف کیا گیا ہے ، یعنی دین میں "طعن" کا مطلب عھد شکنی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: اس آیت کے سلسل میں بعض مفسرین کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ وہی افراد ہیں کہ جو ایمان لائے ، نماز و زکات ادا کی ، مسلمان بن گئے مگر دوبارہ مرتد ہوگئے اور دین سے پلٹ گئے ، انہوں نے مسلمانوں سے جو کچھ وعدہ کیا تھا تمام کا تمام ٹوڑ دیا نیز دین الھی کا مذاق بھی اڑایا لہذا مرتد ہونے کی وجہ سے ان کی لوگوں کی گردن کاٹ دی جائے ۔

حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے یاد دہانی کی: البتہ میری نظر اس کے برخلاف ہے کیوں کہ آیت کریمہ اس جماعت کے بارے میں گویا ہے جنہوں نے کئے ہوئے عھد کو توڑٰا ہے اور اسی بنیاد پر خداوند متعال نے ائمہ کفر کے قتل کا فتوا دیا ہے یعنی آیت ان مشرکین کے بارے میں گویا ہے جو اصلا ایمان نہیں رکھتے ۔

انہوں نے اس بات کی تاکید کی : آیت ان لوگوں کے سلسلے میں گویا ہے جنہوں نے رسول اسلام یا اسلامی حکومت سے عھد کیا اور پھر توڑ دیا ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں یاد دہانی کی : بعض دیگر مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ آیت حرث بن هشام و ابوسفیان جیسے رھبران قریش کے سلسلہ میں نازل ہوئی ہے کہ یہ درست نہیں ہے نیز جو نظریات اس بات کے بیان گر ہیں کہ یہ آیت اہل فارس اور روم سے متعلق ہے وہ بھی غلط ہیں ۔

انہوں نے بیان کیا: بعض مفسرین معتقد ہیں کہ اس آیت کے مصداق افراد مارے نہیں کئے گئے بلکہ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام نے روز جمل فرمایا کہ خدا کی قسم یہ وہی لوگ ہیں جنہوں  نے عھد شکنی کی اور آج انہیں قتل ہوجانا چاہئے ، ہمیں یہاں پر توجہ کرنی چاہئے کہ اگر اصحاب جمل کو اس آیت کا مصداق جانیں تو طلعہ اور زبیر کے ساتھ ساتھ تمام اصحاب جمل کو اس آیت کا مصداق جانیں وگرنہ فقط ان دو افراد "طلعہ اور زبیر" کو آیت کا مصداق قرار دینا صحیح نہ ہوگا ۔

حوزه علمیه قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے اپنے بیان کے آخری حصہ میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیشہ اسلامی معاشرہ میں کچھ ایسے لوگ رہے ہیں جو اسلامی نظام کو چوٹ پہونچانا چاہتے ہیں کہا: اگر مسلمان از جملہ خود ایران کے مسلمان متحد رہیں تو دشمن ھرگز کوئی گزند نہیں پہونچا سکتا ۔ /۹۸۸/ ن ۹۷۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬