‫‫کیٹیگری‬ :
26 May 2018 - 19:16
News ID: 436059
فونت
حجت ‌الاسلام‌ والمسلمین فرحزاد:
سرزمین ایران کے مشھور شیعہ عالم دین نے یہ کہتے ہوئے کہ حضرت خدیجہ سلام‌ الله علیھا رسول اسلام (ص) کی حقیقی حامی اور آپ کی پشت و پناہ تھیں کہا: حضرت خدیجہ (س) کی وفات کے بعد خداوند متعال نے جبرئیل کے ذریعہ رسول اسلام (ص) کو مکہ سے مدینہ کی جانب ھجرت کا حکم دیا کیوں کہ حضرت ابوطالب (س) اور حضرت خدیجہ (س) کے انتقال کے بعد مکہ میں ان کوئی حامی ، یاور و مددگار نہ بچا تھا ۔
حجت الاسلام والمسلمین حبیب الله فرحزاد

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور شیعہ عالم دین حجت ‌الاسلام‌ والمسلمین حبیب ‌الله فرحزاد نے حرم حضرت معصومہ قم (س) میں تقریر کرتے ہوئے  یوم وفات ام المومنین حضرت خدیجہ سلام‌ الله علیها کی تعزیت پیش کی اور کہا: رسول اسلام (ص) سے روایت نقل ہوئی ہے کہ حضرت (ص) نے فرمایا کہ «خیر نساء الجنّهْ، مریم بنت عمران و خدیجه بنت خویلد و فاطمه بنت محمد و آسیه بنت مزاحم امرأهْ فرعون» ، یہ روایت اس بات پر گواہ ہے کہ جنت کی بہترین یا برترین عورتیں ، مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد (ص) و آسیہ بنت مزاحم ہیں ۔ 

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ راہ حق کے لئے مال و دولت کا خرچ کرنا بہترین جہاد ہے کہا: اگر اسلامی معاشرہ نے خمس و زکات کی ادائیگی پر توجہ کی ہوتی تو آج مسلم سماج میں ایک بھی فقیر نہ ہوتا ۔

حرم حضرت معصومہ قم (س) کے اس مقرر نے حضرت خدیجہ (س) کے زندگی کے دیگر گوشہ کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: شعب ابی ‌طالب کو محاصرہ سے نکلنے کے کچھ ہی دنوں بعد مرسل آعظم (ص) کے فداکار چچا ابوطالب (س) کے انتقال نے حضرت کو غمگین کردیا اور اسے کے کچھ ہی دنوں بعد حضرت کی پشت و پناہ حضرت خدیجہ (س) بیمار ہوئیں اور آپ نے بھی دنیا کو الوداع کہ دیا ۔  

انہوں نے مزید کہا: عام الحزن اس سال کو کہا جاتا ہے جس سال حضرت (ص) پر یہ دو مصیبتیں پڑیں ، مورخیں لکھتے ہیں کہ حضرت خدیجہ (س) نے ۲۴ سال تک حضرت (ص) کے ساتھ زندگی بسر کی ، حضرت (ص) آپ کے انتقال پر بہت روئے ، حضرت (ص) نے اپنے ہاتھوں سے انہیں قبر میں رکھا اور ان کے لئے دعائیں کی ۔    

حجت ‌الاسلام‌ والمسلمین فرحزاد نے حضرت خدیجہ سلام‌ الله علیها کو رسول اسلام (ص) کا حقیقی حامی اور آپ کا پشت و پناہ بتایا اور کہا: حضرت خدیجہ (س) کی وفات کے بعد خداوند متعال نے جبرئیل کے ذریعہ رسول اسلام (ص) کو مکہ سے مدینہ کی جانب ھجرت کا حکم دیا کیوں کہ حضرت ابوطالب (س) اور حضرت خدیجہ (س) کے انتقال کے بعد مکہ میں ان کا کوئی حامی ، یاور و مددگار نہیں بچا تھا ۔  

انہوں ںے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ حضرت خدیجہ سلام ‌الله علیها تنھا وہ خاتون تھیں جن پر شب معراج پروردگار نے دردو و سلام بھیجا کہا: تاریخ گواہ ہے کہ جس وقت حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا بطن مادر میں تھیں حضرت فاطمہ زھراء (س) آپ سے گفتگو کرتیں اور اپنی مادر گرامی کو صبر و برد باری کی دعوت دیتیں ۔

حرم حضرت معصومہ قم (س) کے اس مقرر نے مزید کہا: حضرت خدیجہ (س) ، حضرت فاطمہ (س) کی گفتگو کی بات کو رسول اسلام (ص) سے پوشیدہ رکھتیں یہاں تک ایک دن خود رسول اسلام (ص) نے حضرت فاطمہ (س) کو آپ سے گفتگو کرتے سن لیا اور فرمایا « کس سے باتیں کر رہی ہو ؟ فرمایا میرے شکم میں جو بچہ ہے مستقل مجھ سے گفتگو کرتا ہے اور مجھے سکون فراہم کرتا ہے ۔»

انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اسلام (ص) نے حضرت خدیجہ (س) کے جواب میں فرمایا « جبرئیل نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ بچہ لڑکی ہے اور اس کی نسل پاک و طاھر ہے ، خداوند متعال نے ہماری نسل کو اس کی ذریت میں قرار دیا ہے ، اس کی نسل سے امام ہوں گے کہ جو میرے بعد اور وحی کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد زمین پر خلیفہ اللہ ہوں گے» ۔/۹۸۸ / ن ۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬