رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک قرآن کی بہار اور نزول کا مہینہ ہے، غورو فکر کے ساتھ مطالعہ وتلاوت کی بے حد اہمیت ہے، اسے غنیمت جانتے ہوئے جہاں تک ہو سکے تلاوت قرآن پاک کی جائے، نہج البلاغہ میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے قرآن کے بارے کافی ارشادات ہیں کہ اس میں کئی امور بیان کیے گئے ہیں، ناسخ و منسوخ کا بیان ہے، خاص اور عام کا بیان ہے، عبرت حاصل کرنیوالے، اس میں محکم اور متشابہ بھی ہیں۔ قرآن کے بعض حصے دوسرے بعض حصوں کی تفسیر کرتے ہیں۔ کائنات میں کوئی ایسی چیز نہیں جس کا علم اس میں نہ ہو۔ اگر یہ خدا کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف ہوتے۔ اس کا ظاہر بہت عمدہ ہے۔ سمجھ کر پڑھیں تو لطف آتا ہے۔ باطن بہت گہرا ہے جس کیلئے علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن ہماری زندگیوں میں اس قدر داخل ہونا چاہیے کہ ہماری گفتگو اور بات بھی قرآن کے مطابق ہو۔ جن ہستیوں کا قرآن سے حقیقی تعلق تھا ان کی کنیز فضہ 20 سال تک قرآن سے گفتگو کرتی رہیں۔
انہوں نے کہا افسوس کہ قرآن کو سمجھنے کی بجائے اس سے تعویذ حاصل کرنے پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ ہم میں سے کچھ لوگ قرآن بھی پڑھتے ہیں اور اہلبیتؑ کا ذکر بھی کرتے ہیں لیکن زیادہ تر یہ دونوں کام مالی مفادات کیلئے کیے جاتے ہیں۔اہلبیت ؑ کے 40195 فرامین کتب احادیث میں موجود ہیں جن پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہدایت اور گمراہی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ مختلف فرقے بن گئے ہیں۔ قرآن کے خط، زیر و زبر، ظاہری خوبصورتی، سونے کی تار سے قرآن کا لکھا جانا اور اس قسم کے امور پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے لیکن ان سب باتوں کا اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں جب تک قرآن سے ہدایت حاصل نہ کی جائے۔ قرآن سے جو بھی سمجھ میں آئے گا اس سے ایک خوبی میں اضافہ ہوگا اور ایک جہالت میں کمی ہوگی۔ جس کی قرآن شفاعت کرے گا وہی کامیاب ہوگا کیونکہ یہ حبل اللہ المتین ہے یعنی اللہ کی مضبوط رسی ہے جس کے سہارے اللہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا امام علی ؑ نے امام حسن ؑ کو قرآن کے بارے وصیت فرمائی تھی اور کہا اسے سب تک پہنچائیں کہ قرآن کے بارے متوجہ رہیں، اس سے غافل نہ ہوں، ایسا نہ ہو کہ اس پر عمل کرنے میں دوسرے لوگ آگے بڑھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 100 سال پہلے امریکی صدر نے قرآن سمجھنے کیلئے اکیڈمی قائم کی اور اس کے سماجی احکامات نافذ کرنے کا حکم دیا، یہی کام چرچل نے بھی کیا تھا، یہی وجہ ہے کہ مغربی معاشروں میں سماجی انصاف رائج ہے، امیر و غریب کو ایک جیسی سہولتیں میسر ہیں، جھوٹ اور ملاوٹ نہیں، لیکن افسوس ہمارے ہاں یہ ساری خرابیاں پائی جاتی ہیں جس کی بنیادی وجہ قرآنی تعلیمات سے دوری ہے۔ علامہ اقبال ؒ بچپن سے ہی تلاوت کرتے تھے ان کے باپ نے انہیں غور وفکر کی تاکید کی۔ اقبال کی تلاوت ِ قرآن گِریہ کیساتھ ہوتی تھی جس کا نتیجہ ظاہر ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰