‫‫کیٹیگری‬ :
21 June 2018 - 13:48
News ID: 436331
فونت
سید عبدالمالک الحوثی:
یمن کے انقلابی لیڈر اور تحریک انصار اللہ کے راہنما نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ مغربی ساحل قابض سعودی افواج اور ان کے ساتھ آنے والے کرائے کے فوجیوں کیلئے دلدل ثابت ہو گا جس میں یہ سب پھنس کر رہ جائیں گے۔
عبد الملک الحوثی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ مطابق، تحریک انصار اللہ یمن کے راہنما سید عبدالمالک الحوثی نے قومی ذرائع ابلاغ کے ذریعے خصوصی خطاب کیا۔ ان کا یہ خطاب بین الاقوامی نیوز چینلز اور ایران کے نشریاتی اداروں نے براہ راست نشر کیا۔ انصار اللہ کے راہنما نے تھامہ کے علاقہ کی عوام کو انقلابی تحریک کے ساتھ وفادار فورس کا نام دیا اور کہا کہ مغربی ساحل پر ہماری کامیابی کی ایک اہم وجہ تھامہ کے عوام ہیں۔

سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ یمن کے عوام کبھی بھی شکست قبول نہیں کریں گے اور اپنی زمین کا دفاع کرتے رہیں گے۔ یمن کی آزاد قوم اپنے فولادی ارادے کے ساتھ ساحل کی جنگ میں داخل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن دعوی کرتا ہے کہ ہمارے پاس ایرانی میزائل ہیں اور یہ میزائل الحدیدہ کی بندرگاہ سے یمن میں لائے جاتے ہیں جبکہ یہ کھلا جھوٹ ہے اور وہ خود بھی جانتے ہیں کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ آج ان کا یہ جھوٹ سب کے سامنے آچکا ہے لیکن اس کے باوجود اپنے جھوٹ پر اصرار کررہے ہیں۔
 
انصار اللہ یمن کے راہنما نے مزید کہا کہ المخاء اور عدن میں ہر چیز کا فیصلہ متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے ہاتھ میں ہے۔ جارحیت کرنے والی غاصب افواج جھوٹ بول رہی ہیں کہ الحدیدہ پر حملے کا مقصد بجلی کی فراہمی ہے۔ آپ الحدیدہ اور مغربی ساحل کو یمن کی حکومت کے پاس رہنے دیں حکومت خود ہی وہاں کیلئے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا دے گی۔

سید عبدالمالک الحوثی کا کہنا تھا کہ مغربی ساحل پر جنگ احزاب کا مقصد اور ہدف یمن پر اور یمنی قوم پر قبضہ کرنا ہے۔ اس جنگ میں امریکہ اور برطانیہ بلاواسطہ ملوث ہیں۔ یمن کے خلاف جنگ میں برطانیہ، فرانس اور امریکہ جیسے مغربی ممالک لڑ رہے ہیں۔ غاصب فوجی بحیرہ احمر میں سمندری حہازوں کو دھمکا رہے ہیں، ہم نے اعلان کیا ہے کہ صرف جنگی کشتیوں کو نشانہ بنائیں گے۔
 
یمن کے انقلابی راہنما نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے کرائے کے فوجیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پوری دنیا کی فوجیں بھی اکٹھی کرلیں ہم کبھی بھی شکست قبول نہیں کریں گے۔ مغربی ساحل کی جنگ گذشتہ چھ روز سے نہیں بلکہ یہ جنگ گذشتہ 32 مہینوں سے جاری ہے کہ جس میں دشمن افواج نے اس سے پہلے باب المندب اور میدی پر حملہ کیا جس میں ان کو شکست فاش ہوئی۔ مغربی ساحل پر اہم ترین اسٹریٹیجک زمین یمنی فورسز کے پاس ہے جبکہ ہماری پوزیشن جنگی میدان میں مساوی نہیں ہے۔ ساحل پر جنگی کشتیوں پر حملے کا مقصد ساحل پر جنگی جارحیت کو روکنا ہے۔ /۹۸۹/ ف۹۷۴/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬