رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے سلامتی کونسل کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کی سیکورٹی سے متعلق اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ شام میں قیام امن و سلامتی کے لئے آستانہ عمل میں شریک ایران، روس اور ترکی نے موثر کردار ادا کیا ہے۔
ایرانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں بدامنی اور کشیدہ صورتحال پر نظر ڈالنے اور اس کی وجوہات کا جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کی صورتحال سے دکھائی دیتا ہے کہ غیرملکی مداخلت اور قبضے ان بحرانوں کی اصل جڑ ہیں۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ فلسطین پر صہیونیوں کا ناجائزہ قبضہ اور مقبوضہ علاقوں میں ناجائز صہیونی ریاست کی بربریت خطے کے بحرانوں کی جڑ کا مرکز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونیوں کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور پڑوسی ممالک کے ساتھ جارحانہ رویے نے خطے کے امن و استحکام کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ایرانی مندوب نے صہیونیوں کے لئے امریکہ کی کھلی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر گزشتہ 70 سالوں سے غیرقانونی قبضے اور القدس کو صہیونی دارالحکومت قراردیئے جانے جیسے اقدامات سے مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور عالم اسلام کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ عالمی برادری کا اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہ ہونا اور بیرونی عناصر کی جانب سے قبضے اور جارحیت کے اقدامات کی وجہ سے آج مشرق وسطی بالخصوص شام، یمن اور لیبیا بحرانوں کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی بے حسی اور ممالک کے امور میں بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے آج مشرق وسطی کے بحران میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ صہیونیوں کو علاقے میں امن کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ایسے ظالموں کی فلسطین امن عمل میں نام نہاد شراکت کا اصل مقصد اپنی غیرانسانی کارروائیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
انہوں نے شام کے بحران کو فوجی طریقے سے حل کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب یمن پر جارحیت کرکے تاریخ کے سب سے بڑے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔
غلام علی خوشرو نے عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ یمن سے متعلق سعودی عرب کی جارحیت پر اس کا جواب طلب کرے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/