رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے مختلف علاقوں من جملہ "المصلی"، "الدیه" اور "المعاییر" میں عوام نے نے سیاسی قیدیوں کی حمایت کے لئے احتجاجی مظاہرے کئے اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
بحرین پر مسلط ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت فعال سیاسی شخصیتوں حتی عام شہریوں کو جو بحرین میں ناانصافی اور امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں، تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔
ڈیموکریسی اور انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ جواد فیروز کا کہنا ہے کہ انقلاب بحرین کے آغاز یعنی فروری دوہزار گیارہ سے ستمبر دوہزار سترہ تک تقریبا پندرہ ہزار افراد کو جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے۔
اس میں تقریبا چار ہزار افراد اس وقت بھی جیلوں میں ہیں اور تمام افراد جو کبھی بھی جیل گئے تھے یا اس وقت جیلوں میں ہیں سب ہی کو آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکار بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
ہیومن رائٹ واچ کی رپورٹ کے مطابق، وہ قیدی جنہیں یک و تنہا کال کوٹھریوں میں رکھا جاتا ہے انہیں الیکٹرک شاک، جسمانی تشدد، دھمکی، توہین و تحقیر، سر، سینے، ہاتھ پیراور ہتھیلیوں وغیرہ پر بدترین تشدد برداشت کرنا پڑتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/