رسا نیوز ایجنسی کی الیوم السابع سے رپورٹ کے مطابق، بروکسل شہر کی مذہبی شخصیت «الآن کورتوا» نے مذہبی ہم آہنگی کے لیے تما مساجد پر کڑی نظارت کے ساتھ مرکزی جامع مسجد کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیلجیم سیکورٹی اداروں کے مطابق اس سے پہلے مذکورہ مسجد میں شدت پسندانہ مواد پر مبنی کتابوں کی موجودگی کی رپورٹ درج ہوچکی ہے
سال ۲۰۱۷ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسجد سے شدت پسندانہ بیانات اور خطبے بھی صادر کیے جاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سال ۱۹۷۱ میں ایک معاہدے کے تحت مرکزی مسجد کو بیجلیم حکومت نے سعودی حکومت کی زیرنگرانی چلانے کی اجازت دی تھی تاہم سال کے آخر میں نامعلوم وجوہات پر دوبارہ مسجد کی ذمہ داری سعودی سے لے لی گیی۔
رپورٹ کے مطابق مسجد واپس لینے کی اہم وجہ وہابی شدت پسندانہ افکار کی ترویج ہے اور کہا جاتا ہے کہ فرانس اور بروکسل حملوں کے عناصر اس مسجد کے امام کے خطبوں سے متاثر تھے۔/ ۹۸۸/ ن۹۴۰