رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیڈریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ اقتصادی چینل کھلے رکھے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے ایران کے ساتھ اقتصادی چینل کھلے رکھے جانے کے طریقہ کار کو دلچسپ قرار دیتے ہوئے کہا یہ کام اس بات کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کے فوائد حاصل کرتا رہے گا۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج نے امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں سے یورپی ملکوں کو مستثنی رکھنے سے انکار کیے جانے پر بھی کڑی نکتہ چینی کی ۔
اس سوال کے جواب میں کہ یورپی اقدامات امریکی دباؤ کا کس حدتک مقابلہ کرسکتے ہیں تاکہ ایٹمی معاہدہ محفوط رہے۔
فیڈریکا موگرینی کا کہنا تھا : اگرچہ عالمی معیشت اور مالیاتی نظام میں امریکہ کا وزن کافی زیادہ ہے تاہم یورپ ایٹمی معاہدے کو محفوظ رکھنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کو اپنی ، علاقے اور دنیا کی سلامتی کے حوالے سے اہم سمجھتی ہے لہذا اس کو باقی رکھنے کے لیے جوکچھ اس کے بس میں انجام دینے کے لیے ہوگا وہ اس کے لئے تیار ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایٹمی معاہدے کا ٹوٹنا کسی سانحے سے کم نہیں ہوگا۔
یورپی یونین کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا : یورپی کونسل کے اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ سات اگست کو ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے پہلے مرحلے کے آغاز سے پہلے پہلے، یورپی قوانین کو وقت کے تقاضوں سے ہماہنگ کرلیا جائے ۔
یورپی ملکوں کے وزرائے خارجہ نے برسلز میں پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں ایران مخالف امریکی پابندیوں کے سلسلے میں جامع قانون کو وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی منظوری دے دی ہے۔
دوسری جانب یورپی کونسل کے صدر نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی روک تھام سے متعلق قانون کو وقت کے تقاضوں سے ہماہنگ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔/۹۸۹/ف۹۷۶/