رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی افریقا کے صدر سیریل راماپوز نے زرعی اراضی کی اصلاحات کے بارے میں جنوبی افریقا کی حکومت کے پروگراموں کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے الزامات کے بعد امریکی ناظم الامور جیسّی لاپن کو وزارت خارجہ میں طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ جنوبی افریقا کی حکومت نے سفید فاموں کی زرعی اراضی کو ضبط کرلیا ہے۔
ٹرمپ نے جنوبی افریقا پر یہ الزام ایک ایسے وقت لگایا ہے جب جنوبی افریقا اور دیگر ملکوں سے ایلمونیم اور اسٹیل کی درآمدت پر ٹرمپ کے ذریعے کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کے اعلان کے بعد امریکا اور جنوبی افریقا کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔
جنوبی افریقا نے ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد امریکا کے لئے اپنی پولٹری پروڈکیٹس کی برآمدات بھی روک دی ہیں۔
جنوبی افریقا میں پولٹری صنعت کی یونین کے ایک عہدیدار مارٹین اسٹیڈر نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ اقدام امریکی فیصلے کا جواب ہے کیونکہ امریکا نے دونوں ملکوں کے درمیان دوہزار پندرہ میں ہونے والے سمجھوتے کی خلاف ورزی کردی ہے۔
جنوبی افریقا کی حکومت نے امریکی صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنوبی افریقا میں تفرقہ اور نسلی کشیدگی پھیلا رہے ہیں۔
جنوبی افریقا کی حکومت نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے کہ ہم اس طرح کی تنگ نظرانہ سوچ کو جو عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے اور جنگ کی آگ بھڑکانے والی ماضی کی سامراجی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔
دریں اثنا جنوبی افریقا کے حکام نے بھی زرعی اراضی کی اصلاحات کے تعلق سے پریٹوریا حکومت کے اقدام پر ٹرمپ کے ٹویٹ کی مذمت کی ہے۔ جنوبی افریقا کی وزیرخارجہ لینڈیوی سیسو لو نے جنوبی افریقا میں سفید فاموں کی زمینوں کو ضبط کئے جانے مبنی ٹرمپ کے بے بنیاد الزام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ وہ غلط معلومات کی بنیاد پر اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واشنگٹن صدر ٹرمپ کے اس قسم کے بیانات کی وضاحت پیش کرے۔
جنوبی افریقا کی اکنامک فریڈم فائٹر پارٹی کے سربراہ جولیس مالیما نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کو جھوٹا اور ذہنی مریض قراردیا ہے۔
جنوبی افریقا کی حکومت اور شخصیات کی طرف سے ٹرمپ کے خلاف تنقیدوں اور مذمتوں کا سلسلہ ایک ایسے وقت جاری ہے جب دنیا کے بہت سے ملکوں نے ٹرمپ کی اقتصادی اور تجارتی پالیسیوں اور دیگر اشتعال انگیز اقدامات پر شدید تنقید کی ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰