رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق موساد کے سابق اعلی عہدیدار نفتالی گرانوت نے کہا ہے کہ حزب اللہ نے حال ہی میں انتہائی ایکوریٹ جی پی ایس بیسڈ گائیڈڈ سسٹم تک رسائی حاصل کرلی ہے جن کی مدد وہ اپنے ہیوی راکٹس کو گائیڈڈ میزائل میں تبدیل کرنے کے قابل ہے۔
نفتالی گرانوت نے کہا کہ اس پیشرفت کے نتیجے میں حزب اللہ کی میزائل تیار کرنے کی ٹیکنالوجی نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
موساد کے سابق اعلی عہدیدار نے مزید کہا کہ شام میں داعشی دشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابی سے حزب کے حوصلے اور بلند اور خود اعتمادی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک سابق کمانڈر نوام تیفون نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کا اینٹی میزائل سسٹم کارآمد نہیں رہا کیونکہ حزب اللہ کے میزائل مقبوضہ علاقوں میں قائم اسرائیل کے اسٹریٹیجک اہداف کو نشانہ بنانے کی توانائی رکھتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے ایک بار پھر حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی قائدانہ صلاحیتوں کو صیہونی حکومت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
معروف اسرائیل تجزیہ نگار عاموس ہیریل نے روزنامہ ہاآریتز میں چپھنے والے ایک مقالے میں سید حسن نصر اللہ کے حالیہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی فوج پر پڑنے والے نفسیاتی دباؤ کا ذکر کیا ہے۔
ہیریل نے سن دو ہزار میں بنت جبیل کے علاقے میں مکڑی کے جالے کے نام سے مشہور سید حسن نصراللہ کی معروف تقریر کے اسرائیلی حکومت اور ذرائع ابلاغ پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس تقریر نے اسرائیل کی کمزوری اور صہیونیوں کی مشکلات کو کھول کر رکھ دیا اور واضح کر دیا کہ حزب للہ اسرائیل کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل دس کے اینکر نے بھی سید حسن نصراللہ کو ایسا ماہر اور خرد مند خطیب قرار دیا ہے جو اسرائیل سماج کی کمزوریوں کا تجزیہ و تحلیل کرنے میں غلطی نہیں کرتا۔
عرب امور کے مشہور تجزیہ نگار ریفی یحزکلی نے بھی کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ جو تجزیہ پیش کرتے ہیں وہ اس سے پہلے کسی نے پیش نہیں کیا ہوتا۔
ریفی یحزکل کے بقول اسرائیل کا الایٹ طبقہ اپنے بچوں کو لازمی سروس کے لیے فوج کے یونٹ ایٹ ٹو ڈبل زیرو میں بھیجنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے تاکہ انہیں محاذ جنگ پر کم سے کم حد تک جانا پڑے لیکن اپنی کامیابی اورشہادت پر یقین رکھنے والے حزب اللہ کے قائدین اپنے بچوں کو محاذ جنگ پر بھیجتے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/