رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹکے مطابق یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے صنعا میں انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی کے ساتھ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتھس کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات میں آئندہ کے مذاکرات کے لئے حالات کو سازگار بنانے اور اسی طرح سعودی اتحاد کے محاصرے کے نتیجے میں یمنی عوام کی ناگفتہ بہ صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔
انھوں نے کہا کہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس ملاقات میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ یمنی عوام اپنے ملک میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔
یمن کے امن مذاکرات چھے ستمبر کو جنیوا میں یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتھس کی نگرانی میں ہونے والے تھے مگر جارح سعودی اتحاد نے صنعا سے یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے وفد کو پرواز سے جنیوا جانے کی راہ میں مزاحمت کی اور صنعا ایرپورٹ سے پرواز کرنے کی اجازت نہیں دی جس کی بنا پر مذاکارت کا یہ عمل ملتوی ہو گیا۔
بحران یمن کے سیاسی حل کے لئے مذاکرات کا عمل اب تک کئی بار سعودی اتحاد کی مزاحمت و رخنہ اندازی کی بنا پر شکست سے دوچار ہو چکا ہے۔
دوسری جانب یمنی عوام نے صوبے المہرہ میں مظاہرہ کر کے اس صوبے سے سعودی اتحاد کے فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ صوبے المہرہ کے شہریوں نے اپنے ہاتھوں ایسے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں سعودی اتحاد کے فوجیوں کی موجودگی کی مخالفت میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔
یمن کے یہ مظاہرین المہرہ اور اسی طرح یمن کے دیگر علاقوں میں سعودی اتحاد کے فوجیوں کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ صوبے المہرہ کے عمائدین میں سے علی سالم المہری اس احتجاجی مظاہرے کے بارے میں کہا ہے کہ یمنی عوام اپنے تمام مسائل و مشکلات کی وجہ سعودی اتحاد کی جارحیت اور اور اس کے ظلم و تشدد نیز ہر عمل میں اس کی رخنہ اندازی کو سمجھتے ہیں اور اسی لئے وہ یمن کے تمام علاقوں خاص طور سے صوبے المہرہ سے سعودی اتحاد کے فوجیوں کے فوری انخلا کے خواہاں ہیں۔
المہرہ کے عوام تقریبا دو ماہ سے جارح سعودی اتحاد کے فوجیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔