رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے بتایا ہے کہ مذکور ممالک کے اعلی ترین سفارت کاروں کو دفتر خارجہ میں الگ الگ طلب کیا گیا اور ہالینڈ اور ڈینمارک کے سفیروں سے، ان دہشت گرد گروہوں کے بعض عناصر کو پناہ دینے پر سخت احتجاج کیا گیا جو سانحے اہواز میں ملوث ہیں۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ ہالینڈ اور ڈینمارک کے سفیروں پر واضح کیا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اس سے پہلے بھی ان عناصر کی موجودگی کے بارے میں متعلقہ ملکوں کو خبردار کر دیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری اور قانونی چارہ جوئی کی اپیل کی گئی تھی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہالینڈ اور ڈینمارک کے سفیروں پر واضح کیا گیا کہ یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ جب تک ان گروہوں کے عناصر یورپ کی سرزمین پر کوئی جرم انجام نہ دیں اس وقت تک انہیں دہشت گردی کی یورپی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے سیکشن آفیسر نے ہالینڈ اور ڈینمارک کے سفیروں سے کہا کہ تہران کو توقع ہے کہ آپ کے ملکوں کی حکومتیں اس دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرنے کے علاوہ اس میں ملوث عناصر اور ان کے رابطہ کاروں کو گرفتار کر کے منصفانہ عدالتی کارروائی کی غرض سے ایران کے حوالے کریں گی۔
ہالینڈ اور ڈینمارک کے سفیروں نے اس موقع پر سانحہ اہواز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا وہ فوری طور پر اپنی حکومتوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کے اعتراض اور احتجاج سے مطلع کریں گے۔
مذکورہ ملکوں کے سفیروں نے اس سانحے میں ملوث عناصر کی ریکارڈ کی چھابین اور انٹیلی جینس معلومات کے تبادلے کے سلسلے میں اپنی حکومتوں کے تعاون کا بھی اعلان کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی کہا کہ برطانوی سفیر کی غیر موجودگی میں برطانوی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے واضح کیا گیا کہ تہران کے لیے یہ بات کسی طور قابل قبول نہیں کہ الاحوازیہ نامی دہشت گرد گروہ کا ترجمان لندن کے ٹیلی ویژن چینل کے ذریعے اہواز میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کرے۔
برطانوی ناظم الامور نے اس موقع پر سانحہ اہواز کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے اعتراض اور احتجاج سے اپنی حکومت کو فوری طور پر مطلع کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری عہدیداروں کی جانب سے اہواز کے دہشت گرادانہ حملوں کے بارے میں جانبدارانہ بیانات دیئے جانے پر اس ملک کے ناظم الامور کو بھی دفتر خارجہ میں طلب کر کے شدید احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ الاحوازیہ نے، برطانیہ اور سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے، ہفتے کے روز ایران کے جنوب مغربی شہر اہواز میں مسلح افواج کی پریڈ دیکھنے والے عام شہریوں پر فائرنگ کر دی تھی جس میں کم سے کم پچیس افراد شہید اور ساٹھ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/