01 October 2018 - 21:05
News ID: 437294
فونت
محمد جواد ظریف :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے شام کے عوام کی مدد کی، عراق اور کردستان کے لوگوں کی داعش کے خلاف مدد کی۔
محمد جواد ظریف

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا : یورپی ممالک اور اسی طرح باقی پوری دنیا امریکہ کے مقابلے میں ایران کے ساتھ ہونے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے کو جو سفارتی تاریخ کی ایک اہم ترین اور کم نظیر کامیابی ہے، بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انکی بھرپور کوشش ہے کہ امریکہ کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو خراب کر سکے۔

محمد جواد ظریف نے امریکہ کی اس بات کے حوالے سے کہ ایران کیوں خطے میں کام کر رہا ہے؟ کہا : ہم مغربی ایشیا کا حصہ ہیں۔ ہم 6000 میل دور سے اس علاقے میں نہیں آئے۔

وزیر خارجہ نے کہا : واضح سی بات ہے علاقے میں ہمارا اثر و رسوخ ہے۔ ہم باہر سے آکر خطے میں موجود افراد کے بارے میں شکایت نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا : ہمارا کردار کیا رہا ہے؟ ہم نے شام کے عوام کی مدد کی، عراق اور کردستان کے لوگوں کی داعش کے خلاف مدد کی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے الیکشن کی کمپین میں خود یہ بات کہی تھی کہ ایران داعش کے خلاف لڑ رہا ہے۔ ہم نے داعش، القاعدہ اور صدام کے خلاف جنگ کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا : خطہ میں امریکہ کے دوستوں نے القاعدہ، طالبان، صدام اور شدت پسندوں کی مدد کی ہے اور آج بھی امریکی اسلحہ کے ذریعے اور امریکہ کی مدد سے یمن میں بے گناہ عوام پر بمباری کر رہے ہیں۔

انہوں نے اہواز میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا : اہواز میں پیش آنے والا واقعہ دہشت گردی تھی جس کی یو این او کی سیکورٹی کونسل نے بھی مذمت کی ہے۔

محمد جواد ظریف نے بیان کیا : اہواز حملہ کی ذمہ داری ایسے گروہوں نے قبول کی ہے جو یورپ کے دارالحکومتوں میں ٹی وی اسٹیشنز میں بیٹھے ہوئے ہیں اور سعودی عرب انکی مالی امداد کرتا ہے۔ یہ حقیقت ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ایرانی سرحدوں کے قریب فعال دہشت گرد گروہوں کی مالی امداد کرتا ہے۔

ہمیں اس بات کا علم ہے کہ سعودی عرب نے دہشت گرد گروہوں کی مالی امداد کو ایران پر حملے سے مشروط کیا ہوا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد نے ڈیڑھ سال قبل رسمی طور پر علی الاعلان کہا تھا کہ وہ جنگ کو ایران کے اندر لے کر جائیں گے۔/۹۸۸/ن۹۷۳/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬