رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یاسین شریف الصیف نے حضرت امام علی رضا یونیورسٹی میں ایران میں موجود عراقی اسٹوڈینٹس کی طرف سے شجرہ خبیثہ داعش پر اسلامی اتحاد اور عراقی قوم کی کامیابی کی پہلی سالگرہ کی مناسبت سے جشن منعقد کی گئی جس میں سال گذشتہ کےعراقی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : عراق میں چاروں طرف سے دشمنوں نے حملہ کر رکھا تھا ، ملکی تمام افراد مرد وعورت ، بوڑھے جوان اور بچے سب متحد ہوئے تاکہ ملک سے دفاع کرسکیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ان گذشتہ ۳ برسوں میں داعش کے ہاتھوں تقریبا ۳۰ ہزار عراقی جوان اپنی سرزمین پر شہید ہوگئے ، لیکن اس مدت میں تمام عراقیوں نے داعش کے مقابلے اسلامی اتحاد سے ہاتھ نہیں اٹھایا اور اپنے پورے وجود کے ساتھ اپنے وطن اور اہل بیت علیہم السلام کے روضوں سے دفاع کیا ۔
مشہد مقدس میں عراقی کونسلر نے کہا : عراقی قوم نے داعش کے مقابلے اپنے پورے وجود سے مقابلہ کیا اور اس عالم میں کہ بہت سے لوگ اربعین حسینی کے موقع پر کربلا کی جانب پیادہ سفر کررہے تھے عراقی جوان داعش کے مقابلے اپنے ملک سے دفاع اور وطن کی حفات میں مشغول تھے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ داعش عراق کے مغربی علاقوں سے وجود میں آئے تھے کہا : داعش اصل میں دہشت گردی و ٹیرورزم کی ایک نحس نقشہ کا حصہ تھے۔
عراقی کونسلر نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں ایرانی و عراقی قوموں کے درمیان اتحاد کو خراب کرنے میں دشمنوں کی کوششوں خصوصا ایام اربعین کی مناسبت پر اشارہ کیا اور کہا : عراق میں مرجع دینی آیت اللہ العظمی سیستانی اور ایران میں مقام معظم رہبری کی تدابیر سے دشمنوں کے نقشے خاک میں مل گئے ۔
یاسین شریف نے دشمن کی پالیسی کو ناکام کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ان دونوں ملکوں کے دشمنوں کی کوشش تھی کہ ایرانیوں کو اربعین کے موقع پر کربلا میں وارد نہ ہونے دیا جائے لیکن ماہ صفر کی دوسری تاریخ سے روز اربعین تک تقریبا ۲۰ لاکھ ایرانیوں کو ایران کے مختلف شہروں میں عراق کی قونسلیٹ سے ویزا لگائی گئيں اور اس دوران صبح ۷ بجے سے رات کے ایک بجے تک تمام آفیسر قونسلیٹ میں کام کرتے تھے تاکہ زائرین حسینی، اربعین کے موقع پر کربلا معلی میں مشرف ہوسکیں ۔
قابل ذکر ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے اربعین کے موقع پر ایران کے مختلف شہروں سے عزادار حسینی و عاشقان شہدائے کربلا عراق کی طرف روانہ ہوتے ہیں اور نجف اشرف اور دوسرے شہروں سے بھی کربلا معلی پیدل جاتے ہیں جس کی میزبانی میں عراقی عوام کسی بھی قسم کی کمی نہیں کرتی ہے جو دشمنوں کے لئے قابل برداشت نہیں ہے اس لئے ہمیشہ سازشی منصوبے کو انجام دینے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ /۹۸۹/ف۹۷۳/