رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین قم ایران میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم ایران نے "یمن کے موجودہ حالات " کے عنوان سے ایک سیاسی نشست انعقاد کیا جس میں معروف سیاسی تجزیہ نگار اور کیہان اخبار کے مستقل کالمسٹ سعد اللہ زارعی نے یمن کے حالت کا تجزیہ کیا۔
جنگ یمن کے اسباب و مقصد
سعد اللہ زارعی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کو یہ خطرہ ہے کہ اس کے خلاف ایک شیعہ چین بن رہی ہے کہا: علاقے کی جغرافیائی سرحدیں بھی کچھ ایسا ہی ظاھرکر رہی ہیں۔ ایک طرف عراق، دوسری طرف بحرین اور ایک سمت ایران ، اس نقشہ کو پایہ تکمیل تک پہونچنے سے روکنے کے لئے سعودیہ نے پہلے شام میں نیابتی جنگ کا آغاز کیا مگر ناکامی سے روبرو رہا ، مجبورا یمن میں حوثیوں کے قیام کو بہانہ بناکر ان پر حملہ کردیا تاکہ شیعہ چین کو پایہ تکمیل تک پہونچنے سے روک سکے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ اب تک یمن کے خلاف جنگ کو چار مرحلوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک : دشمن یمنی انقلابیوں انصار اللہ کو بالکل کچلنا چاہتے تھے تاکہ سب کو ختم کر دیا جائے کہا: دوسرے یہ کہ جب اپنے پہلے مقصد میں انہیں کامیابی نہ مل سکی تو انہوں نے انصار اللہ اسلحہ رکھ دینے کا مطالبہ کیا ۔
سعد اللہ زارعی نے تیسرے مرحلہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جب سعودیوں کو اس میں بھی کامیابی نہ ملی تو یمن کے دارالحکومت میں انصاراللہ بھی اس میں شرکت میں معزول صدر جمھوریہ منصور ہادی کی حکومت قبول کرانے کی کوشش کی مگر اس میں بھی ناکامی کا انہیں منھ دیکھنا پڑا ۔
انہوں ںے چوتھے مرحلہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: جب اس میں بھی کامیاب نہ ہوئے تو آخر میں صوبہ حُدَیدَہ کو پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جہاں بار دیگر ناکامی کا منھ دیکھا ۔
سرزمین ایران کے اس معروف سیاسی تجزیہ نگار نے یہ کہتے ہوئے کہ حُدَیدَہ کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ اگر حُدَیدَہ پر سعودی تسلط قائم کرتے ہیں تو انصار اللہ کمزور پڑسکتی ہے یمنی انقلابیوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے نتائج کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مذاکرات کی متعدد کوششیں ہوچکی ہیں مگر اس میں پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے ۔
انہوں نے ایرانی امداد کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: جنگ طلبی اور اس میں توسیع کے حق میں کوئی بھی نہیں اور نہ ایران کے اقتصادی حالات ایسے ہیں کہ کسی جنگ میں براہ راست گھسا جائے اور نہ ہی اقوام متحدہ کی امداد حتی خوراک کی شکل میں بھی یمن نہیں پہونچ پا رہی ہے تو ایسے حالات میں بس ایک حالت بچتی ہے اور وہ یہ ہے کہ انصار اللہ کو نئی ٹیکنالوجی سکھائی جائے تاکہ دشمن کے خلاف ہتھیار خود بنا سکے ، اور یہی کام اب ہو رہا ہے کہ انصار اللہ ساڑھے تین سو کلومیٹر مار کرنے والے میزائل بنا چکی ہے ، البتہ یہ کچھ پرانی معلومات تھیں شاید اب دو برابر بہتر مار کرنے والے میزائل بنا رہی ہوگی اور عنقریب سعودیہ عرب کو یمن میں بڑی شکست ہوگی ۔
واضح رہے کہ اس سیاسی نشست میں سرزمین قم ایران پر موجود پاکستان کے علماء اور طلاب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ /۹۸۸/ ن ۹۲۰