رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دوحہ فورم دو ہزار اٹھارہ کے موقع پر اپنے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ ایران کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور تہران اس معاملے پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی ایشیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں تہران کے دفاعی اخراجات بے انتہا کم ہیں۔
انہوں نے امریکی حکام کے اس دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ ایران کے بیلسٹک میزائل تجربات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف ہیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے سلامتی کونسل کی مذکورہ قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے لہذا امریکی حکام کو اس قرارداد کے بارے میں بات کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ قرارداد میں صرف ایسے میزائل تجربات سے منع کیا گیا ہے جو ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس دونوں اس بات کی گواہ ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے لہذا ایران کے میزائل تجربات سے کسی طور اس قرارداد کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کو کمزرو کرنے کے لیے کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے لیکن دنیا اب امریکی چودھراہٹ کو قبول نہیں کرے گی۔/۹۸۸/ ن۹۴۰