رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے سلامتی کونسل میں ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف امریکی وزیر خارجہ پمپیئو کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قرارداد انیس انتیس کا سہارا لے رہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مائیک پمپیئو کا ملک دنیا میں الک تھلگ پڑ گیا ہے اور پمپیئو نے امریکا کو سلامتی کونسل کے ایسے پہلے مستقل رکن میں تبدیل کر دیا ہے کہ وہ دیگر ممالک کو اس بات کے لئے تنبیہ کر رہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کیوں کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیئو نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لئے منعقد کئے گئے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ماضی کی قرارداد انیس انتیس میں ایران کے میزائل پروگرام پر جو بندشیں عائد کی گئی تھیں انہیں دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مستقل مندوب اسحاق آل حبیب نے بھی مائیک پمپیئو کے بیان کے جواب میں کہا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ امریکا کی غنڈہ گردی اور خودسرانہ پالیسیوں کو لگام دے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی غلط پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اگر سستی سے کام لیا گیا تو واشنگٹن اپنے غیر قانونی اقدامات اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں مزید گستاخ ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مستقل مندوب اسحاق آل حبیب نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن انتہائی بے شرمی اور بے غیرتی کے ساتھ پوری دنیا کو سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرنے کی بنا پر نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کی وجہ سے تادیبی کارروائی کی دھمکی دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی گستاخی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اس نے ایران کے خلاف اپنی دشمنی کو اور زیادہ بڑھانے کے لئے سلامتی کونسل کو بھی یرغمال بنا لیا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے خلاف امریکی وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کچھ سنا وہ جھوٹے، من گھڑت اور فریبی و مکارانہ بیانات کا ہی تسلسل تھا۔
ایران کے نائب مستقل مندوب نے ایران کے میزائل پروگرام کے تعلق سے امریکی الزامات کے جواب میں کہا کہ یہ میزائل پروگرام غیر ملکی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری اور ایک قانونی و روایتی دفاعی نوعیت کا پروگرام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی سمجھ رہے ہیں کہ وہ ایران کو اس دور کی جانب واپس پلٹا سکتے ہیں جب عراق کا معدوم ڈکٹیٹر صدام ایران کے شہروں پر میزائل برساتا تھا اور ایران کے پاس اپنے دفاع کے لئے کوئی موثر وسیلہ نہیں تھا۔
ایران کے نائب مستقل مندوب نے کہا کہ ایران کی حکومت دنیا کی دیگر حکومتوں کی طرح اپنی سلامتی اور دفاعی توانائیوں پر کوئی سودا نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں امریکا کو چھوڑ کر تقریبا سبھی ارکان نے ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنے کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔