رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وینزوئیلا میں اپوزیشن لیڈر خوان گوایدو کے ذریعے خود کو ملک کا عبوری صدر اعلان کئے جانے بعد وینزوئیلا کے شہریوں نے دارالحکومت کاراکاس کی سڑکوں پر اجتماع کر کے ان کے اس فیصلے کی مخالفت اور صدر نیکلس مادورو کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے-
صدر مادورو کے حامی اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا کہ خوان گوایدو غاصب ہے- صدر مادورو کے حامیوں میں بعض لوگوں نے وینزوئیلا کے آنجہانی صدر ہوگو چاوز کی تصویر والی شرٹس اور ٹی شرٹس بھی پہن رکھی تھیں-
دوسری جانب امریکا نواز وینزوئیلا کے اپوزیشن لیڈر کے حامی بھی بدھ کو سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے خوان گوایدو کی حمایت میں نعرے لگائے- سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کارا کاس اور ونزوئیلا کے دیگر شہروں میں تشدد اور بدامنی کے واقعات میں کم سے کم سولہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں-
وینزوئیلا میں تشدد آمیز واقعات اس وقت شروع ہوئے جب حزب اختلاف کے رہنما گوایدو نے ملک کے انتخابی عمل کو نظرانداز کرتے ہوئے واشنگٹن کی پشتپناہی سے خود کو وینزوئیلا کا عبوری صدر اعلان کر دیا-
امریکی حکومت نے بھی اپنے مداخلت پسندانہ اقدام کے تحت اعلان کیا ہے کہ وہ نیکلس مادورو کو وینزوئیلا کا صدر تسلیم نہیں کرتی- اس درمیان امریکا کے غیر قانونی اقدام کی پیروی کرتے ہوئے لاطینی امریکا کے بعض ملکوں منجملہ پیرو، کولمبیا، پیراگوئے، برازیل اور ارجنٹینا نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ وینزوئیلا کے حزب اختلاف کےرہنما خوان گوایدو کی عبوری حکومت کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ دنیا کے مختلف منجملہ روس، چین، ترکی، کیوبا ، بولیویا اور میکسیکو نے حزب اختلاف کے رہنما کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ نیکلس مادورو کی ہی حکومت کو وینزوئیلا کی قانونی حکومت تسلیم کرتے ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی وینزوئیلا کے صدر مادورو کی حکومت کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ تہران وینزوئیلا کے داخلی معاملات میں ہر طرح کی غیر ملکی مداخلت یا امریکا کے ذریعے بغاوت کرانے اور عوام کی خواہشات کے برخلاف کسی بھی طرح کے غیر قانونی اقدام کے مقابلے میں وینزوئیلا کے عوام اور حکومت کی حمایت کرے گا-
دوسری جانب فرانسیسی حکومت نے کہا ہے کہ وہ وینزوئیلا کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے-
اسپین، فرانس، اٹلی، پرتگال اور ہالینڈ کے وزرائے خارجہ نے بھی ایک مشترکہ بیان میں یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی سے کہا ہے کہ وہ وینزوئیلا کے معاملے پر بین الاقوامی رابطہ گروپ کے قیام کے بارے میں جلد سے جلد کوئی فیصلہ کریں-
فیڈریکا موگرینی نے بھی وینزوئیلا کے حالیہ انتخابات اور اس الیکشن میں نیکلس مادورو کی واضح کامیابی کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین وینزوئیلا میں ایک فوری سیاسی عمل کا مطالبہ کرتی ہے جس میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں اور وہ ملک کے آئین سے مطابقت رکھتے ہوں-
یہ ایسی حالت میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے وینزوئیلا کے سیاسی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ تشدد کے راستے سے بچتے ہوئے مذاکرات کی میز پر مسائل کا حل تلاش کریں-