رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بتایا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور سعودی عرب کی جانب سے نئے ٹیکسز نافذ کرنے کی وجہ سے سرکاری حج اسکیم 2019 میں حج پیکج میں 36 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں جمعیت علما اسلام فضل الرحمٰن کے سینیٹر عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں حج انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
خیال رہے کہ رواں سال ماہ اگست کے آغاز میں حج کی ادائیگی کا امکان ہے۔ سیکریٹری مذہبی امور مشتاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ حساب کتاب کے مطابق حکومتی حج اسکیم کے اخراجات میں فی بندہ ایک لاکھ 56 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سے حج کی ادائیگی کے لیے جانے والے کے اخراجات 4 لاکھ 36 ہزار 9 سو 35 روپے ہوں گے جبکہ کراچی سے جانے والوں کو 4 لاکھ 26 ہزار 9 سو 75 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے سے ہر چیز میں اضافہ ہوا، جبکہ سعودی حکومت کی جانب سے دیگر ممالک سے درآمد شدہ غذائی اشیا پر ٹیکسز میں بھی اضافہ کردیا گیا۔
اس دوران سینیٹر غفور حیدری نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ہوسکتا کمیشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہو، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس بات کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت اور ایران جیسے ہمارے پڑوسی ممالک میں فلائٹ چارجز میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
چیئرمین نے پوچھا کہ ہمیں ہی یہ تمام مسائل کیوں ہوتے ہیں جس سے ایک عام شہری کے لیے پریشانیاں پیدا ہوں۔ اس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ سعودی حکومت نے پاکستان کے لیے حج کوٹہ میں 5 ہزار حاجیوں تک کا اضافہ کیا اور حکومت پاکستان نے سعودی انتظامیہ کے ساتھ اس سال ایک لاکھ 84 ہزار 210 حاجیوں کو بھیجنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ بعد ازاں کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ ایئرلائنز کے ساتھ فلائٹ چارجز پر دوبارہ بات چیت کرے اور مجموعی حج پیکج میں اخراجات کم کرنے کے طریقے وضع کیے جائیں۔/۹۸۸/ ن