10 February 2019 - 23:54
News ID: 439730
فونت
ایران میں ایک بہت بڑی عوامی تحریک"جمہوری اسلامی" کے نام پر زور و شور سے چل رہی  تھی جس کی قیادت شیعہ مرجع تقلید امام خمینی کر رہے تھے۔

سید تقی عباس رضوی

 جمہوری اسلامی ایران کے انقلاب کی کامیابی اور محمد رضا شاہ پہلوی کے شاہی اقتدار اور طاغوتی سلطنت کے خاتمہ کی چالیسویں سالگرہ مبارکباد۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں عوامی ایک بہت بڑی تحریک "جمہوری اسلامی" کے نام پر زور و شور سے چل رہی  تھی جس کی قیادت شیعہ مرجع تقلید امام خمینی کر رہے تھے، امام خمینی اور دوسرے علماء کے بادشاہی حکومت کے خلاف احتجاج سنہ١٣٤١ کو شروع ہوئے. سنہ ١٣٤٢ کو امام خمینی نے عاشور کے دن مدرسہ فیضیہ قم میں ایک پر جوش تقریر کی جس کی وجہ سے آپ کو گرفتار کیا گیا۔

یہ خبر ١٥خرداد سنہ١٣٤٢ھ ش، کو پورے شہروں میں پھیل گئی اور لوگ احتجاج کے لئے گھروں سے باہر نکل آئے جس کے نتیجے میں کافی تعداد میں لوگ شہید ہوئے، تہران میں بھی بہت سے علماء احتجاج کے لئے نکلے علماء کے اس احتجاج کی وجہ سے امام خمینی کو آزاد کر دیا گیا۔

شاہی حکومت کے پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے کسی قانون پر اعتراض کرنے کی وجہ سے امام خمینی کو ١٣ آبان سنہ ١٣٤٣ھ ش میں جلا وطن کر کے ترکی اور اس کے بعد عراق کے شہر نجف بھیج دیا گیا، لیکن یہ تحریک محمد رضا شاہ پہلوی کے روکے نہ روکی۔

 آیت اللہ خمینی (رہ) کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تو آپ نے فرانس کا رخ کیا ، فرانس میں آپ کے حمایتوں اور طرفداروں کا  رابطہ اور آسان ہو گیا اور پھر سنہ ١٣٥٧ دی کو محمد رضا پہلوی ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گیا اور اس کے تقریباً ایک مہینے بعد ١١ بہمن کو آیت اللہ خمینی ١٥ سال کی جلا وطنی کے بعد ایران واپس آ گئے اور اس کے دس دن بعد ٢٢ بہمن کو پہلوی شاہی اقتدار اور طاغوتی نظام کا بالکل خاتمہ ہو گیا۔

۱۱ فروری سنہ ١٩٧٩ء کی تحریک نہ فقط ایرانی عوام کے لیے لطف حیات نو ہے بلکہ دنیا کی ہر ستم رسیدہ قوم و ملل کے لیے چراغ زندگی بھی ہے ۔

حضرت امام خمینی (رہ) دنیا کو اسلامی نظریہ حیات کو اپنانے کی تاکید کرتے تھے اور اسے صرف جہان اسلام کے لیے مخصوص خیال نہیں کرتے تھے-

انہوں نے مغربی طرز زندگی کی نفی کی اور مغربی طور طریقوں کو انسان کی نجات کے لیے ناکافی جانا - اسی دوران مسلمانوں میں سے بہت سے مفکرین کے نزدیک اس طرح کے نظریات کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی-

 گذشتہ پانچ یا چھ صدیوں میں امام خمینی (رہ) وہ واحد رہبر ہیں جنہوں نے نہ صرف انقلاب کے متعلق نظریاتی تھیوری بیان کی اور اس کو عملی جامعہ بھی پہنایا ۔ تاریخ میں ایسے کم ہی لوگ ملتے ہیں جو یہ بھی لکھیں کہ کیسے اور کیونکر انقلاب لایا جائے اور پھر خود میدان عمل میں شامل ہو کر اپنی کہی باتوں کو سچ کر دکھائیں۔

حقیقت میں نظر و عمل کا جوڑ اسلامی انقلاب کو لانے میں امام خمینی رح کی کامیابی کے اہم دلائل ہیں ۔ مطلوبہ معاشرے میں تحریک پیدا کرنے کے لیے دین سے رہنمائی حاصل کرنا امام خمینی اور اسلامی انقلاب کے اسلامی بیداری کی تحریکوں پر اہم ترین اثرات ہیں جبکہ اس سے قبل یہ تحریکیں لبرالیزم اور کمیونزم کے غبار سے آلودہ تھی ۔

 بہت ہی کم لوگ ایسے تھے جو انقلاب لانے کے لیے دین پر یقین رکھتے تھے ۔ امام خمینی (رہ) کی رہنمائی سے مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا ہوئی اور ان پر یہ واضح ہو گیا کہ اصل قدرت اللہ تعالی کی ذات ہے اور اس کی مدد اور اس کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر کے انسان اپنے دنیوی حقوق کو بھی حاصل کر سکتا ہے-

امام خمینی نے ۲۲ بھمن کے روز اسلام کے چہرہ پر پڑے غبار کو صاف کرتے ہوئے تمام عالم اسلام اور دنیا کے کمزور اقوام پر یہ واضح کر دیا کہ مشروعیت، مقبولیت، سادہ زندگی، انسانوں کی نجات ،ثقافتوں کی نجات اور نظر و عمل کی ترکیب سازی صرف اور صرف دین الہی کے راستے پر چلنے سے ہی ممکن ہے ، جو قومیں استقامت سے آزادی کی راہ اختیار کریں گی، آخر کار سرافرازی اس کے قدم چومے گی۔

آج  ایران اپنے چالیسویں جشن انقلاب کے بعد مشرق وسطی اور عالم اسلام کے سب سے اہم ملک بن گیا ہے جبکہ اسلامی انقلاب کے مخالف امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اسے اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ جانتے ہوئے مدت مدید سے اس  کے خلاف پریشان کن پابندیوں اور دیگر سیاسی ،سماجی اور اقتصادی جیسے اہم امور میں شرارتیں کررہے ہیں مگر اس کی ناقابل تسخیر حوصلے، مضبوط ارادے اورعزم مصمم نے دشمن کے ہوش اُڑادئیے ہیں اور اسے اپنے آگے سرنگوں ہونے پرمجبور کردیا ہے۔

اگر آج بھی اقوام عالم بالخصوص مسلمان حکمراں خمینی (رہ) بت شکن کی پالیسی پر عمل یرا ہوجائیں تو دنیا سے غربت و فقر، سماجی طبقہ بندی ،جہالت و شدت پسندی ،ایک دوسرے کے حقوق کی پامالی وغیرہ جیسی ملک و سماج کو پژمردہ کرنے والی بیماری ختم ہوسکتی ہے۔

اقوام عالم کی ہرحریت و آزادی پسند قومیں یقینِ محکم کے عملی پیکر امام خمینی (رہ) کو اپنے دلوں کی گہرائیوں سے عقیدتوں کا سلام پیش کرتی رہیں گی، جیساکہ دنیا کی معروف ترین شخصیتیں کہتی ہیں:

ہندوستان کے عظیم لیڈر اندرا گاندھی کے بیٹے راجیو گاندھی: آیت اللہ خمینیؒ ایک عظیم شخصیت تھے جنہوں نے اپنے ایمان اور عقیدے سے انقلاب اسلامی کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور بادشاہی نظام کو سرنگوں کر دیا۔

پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو: دنیا میں امام خمینیؒ جیسے رہبر صدیوں میں ایک دفعہ پیدا ہوتے ہیں۔

افریقا کے سابق صدر نیلسن منڈیلا: امام خمینی ایسی قائدانہ صلاحیتوں کے حامل تھے جنہوں نے خالی ہاتھوں سے ایران کے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر: آیت اللہ خمینیؒ کو اپنے ملک میں ایک عظیم ہیرو کے عنوان سے پہچانا جاتا ہے۔

امریکی سیاسی امور کے ماہر، ہنری کیسینجر: آیت اللہ خمینیؒ کی سنجیدہ تدبیروں کی وجہ سے مغربی ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے، ان کی سوچ اور پلاننگ اس طرح کی ہوتی تھی کہ ہر طرح کا سیاستدان اور سیاسی مفکر اس کے سامنے بے بس ہوتا۔ کوئی بھی اپنے ارادوں کی پیشن گوئی نہیں کر سکتا تھا، وہ دنیا میں رائج رویوں سے ہٹ کر دوسرے رویوں کی بات کرتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے، ایسا لگتا تھا کہ ان پر الہام ہو رہا ہو، مغرب سے امام خمینیؒ کی دشمنی الٰہی تعلیمات کا ماحصل تھیں۔ وہ اپنی دشمنی میں بھی خلوص نیت رکھتے تھے۔

الجزائر کے پہلے صدر احمد بن بلا: عرب ممالک کو یہ احسان ماننا چاہیے کہ بیسیویں صدی میں اسلام، ایران کے اسلامی انقلاب اور امام خمینیؒ کی وجہ سے زندہ ہوا۔ یہ ایسا انقلاب ہے جو مغربی دنیا کو تہس نہس کرنے پر مجبور کر دی گا اور دنیا میں موجود بہت سے نظام جلد یا بدیر نابود ہو جائیں گے کیونکہ امام خمینیؒ کی تحریک کی آواز دنیائے اسلام کے دور ترین علاقوں تک پہنچی ہے۔

پاپ جان پال دوم: امام خمینی (رہ) نے جو کام اپنے ملک اور دنیا کے وسیع حصے کے لئے انجام دیا ہے اس بارے میں نہایت احترام اور گہری سنجیدگی سے اظہار نظر کرنا چاہیے۔

ایران دو انقلاب کے درمیان نامی کتاب کے امریکی مولف یرواند ابراہیمیان: عام طور پر امام خمینی کا تعارف ایک عام مولوی کے طور پر کرایا جاتا ہے لیکن حقیقت میں وہ ایران کے ایک بڑے خلاق شخص تھے، اپنے سیاسی نظریات کے حوالے سے بھی اور انسانوں کے لے حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے اپنےمذہبی چہرے کے ساتھ بھی۔ ان کے کردار اور محبوبیت کی دو اہم وجوہات ہیں: پہلی وجہ، ان کی سادہ زندگی اور طاغوت کی سازشوں کو قبول نہ کرنا، ایسے ملک میں جس میں سیاستدانوں نے عیش و عشرت کی زندگی گذاری ہو، انھوں نے عارفوں جیسی پاک و پاکیزہ اور ہر قسم کے عیش و آرام کے بغیر زندگی گزاری۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬