رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر میچل بیچلے سے ملاقات میں صیہونی حکومت کی جانب سے غاصبانہ قبضے اور صیہونی بستیوں کی تعمیر کے عمل پر ردعمل میں عالی اداروں کی جانب سے صرف بیانات پر اکتفا کئے جانے کے نتیجے میں فلسطینیوں کی انسانی حقوق کی صورت حال کو انتہائی ابتر قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی حمایت کی بنا پر اس غاصب حکومت کی جارحانہ کارروائیاں اور کسی بھی قسم کے تادیبی اقدامات سے غاصب صیہونیوں کا تحفظ ایک وطیرے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
فلسطین کے وزیر خارجہ نے اسی طرح غزہ کی صورت حال اور اس علاقے کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے عالمی برادری کی لاتعلقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ بارہ برسوں سے یہ صورت حال بدستور جاری ہے۔
ریاض المالکی نے مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کی طرف بھی اشارہ کیا اور فلسطینی شہریوں خاص طور سے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقابلے کے لئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی مداخلت کی ضرورت پر زور دیا۔
دریں اثنا غاصب صیہونی حکومت کی فوج نے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت سے متعلق ایک مرکز کو نشانہ بنایا۔ صیہونی حکومت نے آپاچی ہیلی کاپٹر کے ذریعے غزہ کے جنوب میں واقع خان یونس کے مغرب میں مینا الجدید میں التل نامی مرکز پر حملہ کیا۔
ترکی کی نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ یہ حملہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک مرکز پر کیا گیا۔
صیہونی حکومت نے دسمبر دو ہزار سترہ سے غزہ پر جارحیت کا نیا دور شروع کیا ہے جس میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے دو ہزار چھے سے غزہ ا محاصر کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے کے عوام کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے جن میں ایندھن اور غذائی اشیا اور دواؤں کی قلت جیسی مشکلات بھی شامل ہیں۔