رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر حجت الاسلام قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے مدارس دینیہ کو وزارت تعلیم سے منسلک کرکے اتحاد تنظیمات مدارس اور پانچوں وفاق المدارس کا دیرینہ مطالبہ منظور کر لیا گیا ہے، جس سے مدارس کی خود مختاری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امید ہے کہ فیصلے کے نفاذ میں بھی کوئی عملی مشکلات پیش نہیں آئیں گی۔ اس پر قانون سازی کا عمل مدارس دینیہ کی قیادت کو اعتماد میں لے کر کیا جائے۔ بیرون ملک سے غیر ملکی طلباء کیلئے بھی اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ 9 سال تک زیر تعلیم رہ سکتے ہیں۔
اسی طرح سے مدارس دینیہ کے بینک اکاونٹس کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ خفیہ ایجنسیوں کی غیر ضروری مداخلت اورمدارس سے پوچھ گچھ کا سلسلہ بھی بند ہوجائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مدارس دینی تعلیم دیتے ہیں انہیں وزارت تعلیم سے ہی منسلک ہونا چاہیے تھا۔ سابقہ حکومتوں نے مدارس کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دی لیکن موجودہ حکومت میں دینی مدارس کی قیادت کے مطالبات پر جو اقدام اٹھایا گیا ہے، قابل تحسین ہے، خاص طور پر وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہونیوالی ملاقاتیں خاصی مفید رہیں۔ اس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ جس سے مسائل حل کرنے پر اتفاق رائے اور حتمی فیصلے تک پہنچنے میں خاصی مدد ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ مطالبہ باقی ہے جو امید ہے کہ آئندہ اجلاسوں میں حکومت کیساتھ زیر بحث آئے گا کہ پانچوں وفاق المدارس کو ڈگری بھی دینے کا اختیار بھی ہونا چاہیے۔
علامہ نیاز نقوی نے واضح کیا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن وفاقی وزارت تعلیم کیساتھ ہوگی، جس کیلئے ملک بھر میں 10 رجسٹریشن مراکز قائم کئے جائیں گے۔ صوبائی محکمہ تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ رجسٹریشن فارم اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت کی مشاورت سے تیار کیا جائیگا۔ جس میں تمام ضروری معلومات ہوںگی۔ ایجنسیوں کے اہلکار اگر معلومات لینا چاہیں گے تو وہ وزارت تعلیم کے ذریعے لیں گے۔
وزارت تعلیم کیساتھ منسلک ہونے سے مدارس کی خودمختاری متاثر ہونے کے تاثر کو زائل کرتے ہوئے نائب صدر وفاق المدارس الشیعہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے پہلے مدارس کو محکمہ صنعت، وزارت داخلہ اور نیکٹا کیساتھ رجسٹرڈ کرنا غلط اقدام تھا، جو اب ختم ہو جائے گا۔