رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اٹھارہ سالہ مرتجی قریریص سعودی عرب کے سب سے کم عمر سیاسی قیدی ہیں جنھیں پھانسی دئے جانے کی تیاری کر لی گئی تھی لیکن سعودی حکومت نے اپنے فیصلے سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے اس نوجوان سیاسی قیدی کو بارہ سال قید کی سزا سنائی ہے-
قریریص پر الزام ہے کہ جب وہ صرف دس سال کا تھا اس نے مشرقی شہر عوامیہ میں ایک احتجاجی مظاہرے میں حصہ لیا تھا-
سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ستمبر دو ہزار سترہ سے اب تک سیاسی بنیادوں پر دو ہزار، چھے سو، تیرہ افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے-
گذشتہ برسوں کے دوران خاص طور پر جب سے محمد بن سلمان نے ولیعہدی کا عہدہ سنبھالا ہے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے بہت سے علما، دانشوروں، سیاسی اور سماجی کارکنوں کو گرفتارکر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے اور متعدد افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے-
سعودی حکومت نے رواں سال اپریل میں بھی سینتیس سعودی شہریوں کو سیکورٹی کو نقصان پہنچانے کے جھوٹے الزام میں اجتماعی طور پر پھانسی دے دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں پھانسی دینے کا طریقہ سرقلم کر دینا ہے۔