رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جہادی تنظیوں حماس اور جہاد اسلامی نے اس اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ صدی معاملہ اور منامہ کانفرنس کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔
فلسطینی علما کی انجمن کے زیراہتمام منعقدہ لبنان کے جنوبی شہر صیدا میں لبنانی اور فلسطینی علما کے اجلاس میں خطیب نے امریکی منصوبے صدی معاملہ کے مقابلے میں استقامت و اتحاد کے تحفظ اور صیہونی دشمن کے مقابلے میں ثابت قدمی اور پامردی کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں شریک فلسطینی اور لبنانی علما نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی ان کا بنیادی حق ہے اور اس پر کسی قیمت پر سودا نہیں کیا جائے گا۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا : فلسطینی قوم نہ صرف یہ کہ پوری دنیا کی دولت و ثروت کے عوض اپنے حقوق کا سودا کرنے پر تیار نہیں ہے، بلکہ فلسطین کی آزادی، فلسطینیوں کی وطن واپسی اور اپنے مقدسات کے دفاع کے لئے اپنی جان بھی قربان کرنے پر آمادہ ہے۔
انہوں نے کہا : امریکی حکومت نے اپنے منصوبوں کے ذریعے فلسطینی قوم اور فلسطینی امنگوں کو نشانہ بنایا ہے اور وہ فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے مظالم میں برابر کی شریک ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا : فلسطینی شہری جہاں بھی ہوں گے وہ بحرین کانفرنس کے خلاف احتجاج کریں گے اور سرزمین فلسطین میں بھی اس کانفرنس کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے جبکہ پورے فلسطین میں عام ہڑتال ہو گی۔
انہوں نے کہا : دنیا کے ہر گوشے میں موجود فلسطینیوں کی طرف سے صدی معاملہ اور بحرین کانفرنس کی مخالفت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ فلسطینی عوام اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے پرعزم ہیں اور وہ اپنی سرزمین کو آزاد کرانے کی جد وجہد جاری رکھیں گے۔
حازم قاسم نے کہا : فلسطینیوں کے اس عزم کا مطلب صاف ہے کہ سینچری ڈیل حقیقی معنوں میں اور عملی طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں امریکہ اور سعودی عرب کے مشترکہ تعاون سے کل سے اقتصادی سازشی اجلاس کا آغاز ہوجائے گا ۔ اس اجلاس کی فلسطینی اور غیر فلسطینی تنظیموں گروہوں ، دانشوروں اور سیاستدانوں نے بڑے پیمانے پر مخالفت کی ہے۔