رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی آل خلیفہ حکومت اسرائیل کے ساتھ دوستی اور تعلقات کو برقرار کرنے کی سرتوڑ کوشش میں مصروف ہے ، بحرینی حکومت نے اس سلسلے میں منامہ میں صدی معاملے کا سازشی اجلاس منعقد کرکے اسرائیل کے ساتھ اپنی وفاداری اور اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ خیانت اورغداری کا عملی ثبوت پیش کیا ہے۔ اگر چہ اسرائیل اور بحرین کے درمیان خفیہ رابطوں کا سلسلہ کئی سالوں پر محیط ہے لیکن اب دونوں ممالک نے خفیہ رابطوں کو آشکار کرکے باہمی دوستی کو مضبوط و مستحکم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب حکمرانوں کا اسرائیل کی سمت جھکاؤ کوئي نئی بات نہیں ہے وہ عرب حکمراں جو امریکہ کے اتحادی اور پٹھو ہیں وہ قدرتی طور پر اسرائیل کے حامی بھی ہیں۔
بحرین کے وزير خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے اپنے متنازعہ بیان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور روابط برقرار کرنے کے سلسلے میں کہا تھا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ دوستی اور صلح کے خواہاں ہیں۔
بحرینی وزیر خارجہ نے اسرائیل ٹائمز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ منامہ اجلاس ویسا ہی ہے جیسا کیمپ ڈیویڈ (مصر و اسرائیل کے درمیان صلح ) اجلاس تھا اور یہ اجلاس بھی کیمپ ڈیویڈ کی طرح بازی کو تبدیل کرسکتا ہے۔
اسرائیل ٹائمز کے مطابق بحرین میں اسرائیلی صحافیوں اورتاجروں کا زبردست استقبال کیا گیا اور بحرینی بادشاہ کے مشیر نے اسرائیلی تاجروں اور صحافیوں کے لئے خصوصی دعوت کا اہتمام بھی کیا تھا۔
اسرائیل اور بحرین کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی اس بات کا ثبوت ہے کہ عرب حکمراں بدتریج صہیونی سانچے میں ڈھلنے کی کوشش کررہے ہیں عرب حکمرانوں کو ایک منظم منصوبہ کے تحت صہیونی بنانے کی کوشش جاری ہے۔
اس کوشش میں سعودی عرب کے ولیعہد، امریکی صدر کے داماد کوشنر، بحرین کے وزیر خارجہ اور متحدہ عرب امارات کے حکمراں شامل ہیں۔
ادھر فلسطینی تنظیم حماس اور فلسطینی عوام نے بحرین کے وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کے بارے میں غداری اور خیانت کا آشکارا طور پر آغاز کردیا ہے۔
فلسطینی تنظیموں نے صدی معاملے کو بھی ناکام بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور بیت المقدس کو فروخت کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
بحرین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ، اسرائیل کو دوست اور ایران کو دشمن بنا کر پیش کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔ جبکہ ایران وہ واحد ملک ہے جس نے فلسطینیوں کو اس سطح پر پہنچا دیا ہے جہاں وہ اسرائیل مقابلہ اب پتھروں سے نہیں بلکہ راکٹوں سے کررہے ہیں ۔
فلسطینی آج اپنا دفاع پتھروں سے نہیں بلکہ راکٹوں سے کررہے ہیں اور ایران کے ساتھ امریکی خصومت اور عداوت کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ ایران فلسطینی مظلوموں کی دفاعی پوزيشن مضبوط بنا رہا ہے۔