11 July 2019 - 19:48
News ID: 440784
فونت

تحریر: سید عبدالحسن

امریکن بیسڈ pew research center کے مطابق 2011 میں نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کی تعداد 3 ملین تھی۔

جبکہ ایرانین بیسڈ معروف شیعہ ادارے مجمع جہانی اہلبیت کے پورٹل کے مطابق 2008 میں نائجیریا میں شیعوں کی تعداد 7 ملین تھی۔

ان دو اداروں کے علاوہ مختلف شخصیات اور خبر رساں اداروں بشمول نائجیرین شیعہ تنظیم اسلامک موومنٹ کے رہنماوں کے مطابق نائجیریا میں شیعوں کی تعداد 12 سے 15 ملین حتی بعض شخصیات کے بقول 20 ملین تک ہے۔

لیکن چونکہ کوئی باقاعدہ مردم شماری یا دقیق اعداد و شمار ہاتھ میں نہیں ہیں اس لیے بعض اوقات یہ اختلاف رہتا ہے کہ 180 ملین آبادی کے ملک نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کیا ہے۔ 

مغربی ذرائع ابلاغ نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کو کم سے کم دکھاتے جبکہ محور مقاومت سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے اس حوالے سے اعداد و شمار مختلف ہیں۔ خیال رہے نائجیریا کی 50 فیصد آبادی مسلمان جبکہ 40 فیصد آبادی عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔ بقیہ 10 فیصد آبادی غیر مسلمان اور غیر مسیح اقلیتوں پر مشتمل ہے۔

ان اعدادو شمار سے اس بات کا تو آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کی خاطر خواہ تعداد موجود ہے اور غور طلب بات یہ کہ 1980 سے پہلے کسی بین الاقوامی ادارے کی کسی رپورٹ میں نائجیریا کے شیعہ مسلمانوں کا کوئی حوالہ نہیں ملتا ہے یعنی نائجیریا کے موجودہ کئی ملین شیعہ علامہ ابراہیم زاکزاکی حفظہ اللہ کی تبلیغ کا نتیجہ ہیں اور اس عنوان سے یہ صدی کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔

نائجیرین شیعہ مسلمان اس وقت دنیا کے شاید مظلوم ترین مسلمانوں میں سے ایک ہیں۔ مظلومیت اور استقامت نائجیرین شیعہ مسلمانوں کی شناخت اور علامت ہے۔ 2015 میں جب نائجیرین حکومت نے زاریا نامی شہر میں قائم امامبارگاہ میں موجود نہتے شیعہ مسلمانون پر حملہ کیا تو بعض ذرائع کے مطابق 2000 شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا تھا۔

اس حملے کے دوران نائجیرین شیعہ رہنما علامہ شیخ ابراہیم زاکزاکی اور ان کی زوجہ محترمہ گرفتار کرلیے گئے۔ اس حملے میں علامہ شیخ زاکزاکی کے اپنے تین بیٹے بھی شہید ہو گئے تھے۔

اس حملے سے ایک سال پہلے علامہ شیخ زاکزاکی کے تین دیگر بیٹے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالے گئے جلوس پر نائجیرین فوج کی فائرنگ سے شہید ہوگئے تھے۔ علامہ شیخ زاکزاکی کے 9 فرزند تھے جن میں سے 7 بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں۔ 6 فرزند شہید ہونے کے بعد علامہ شیخ زاکزاکی کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں اس وقت در قید حیات ہیں۔ خدا ان کی حفاظت فرمائے۔

شیخ ابراہیم زاکزاکی اس وقت نائجیرین حکومت کی قید میں ہیں۔ چند روز قبل ان کے فیملی ذرائع نے انہیں حکومت کی طرف سے زہر دئیے جانے کا انکشاف کیا تھا۔ انسانی حقوق کی برطانیہ بیسڈ ایک غیر سرکاری تنظیم کے طبی شعبے سے وابستہ ڈاکٹرز نے جب علامہ شیخ زاکزاکی کا طبی معائنہ کیا تو ان کی صحت کو لاحق شدید خطرات سے جہاں نائجیرین حکومت کو آگاہ کیا وہیں پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی ان کی آزادی اور آزادانہ علاج کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری طرف نائجیرین شیعہ مسلمان اسلامک موومنٹ کے زیر انتظام ملک بھر میں شیخ علامہ زاکزاکی کی رہائی کے لیے مسلسل مظاہرے کررہے ہیں۔ ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں سے وابستہ لوگ برطانیہ اور دنیا کے چند دیگر ممالک میں بھی اس عنوان سے مظاہرے کررہے ہیں تاکہ نائجیرین حکومت پر دباؤ بنے اور وہ شیخ علامہ زاکزاکی کو رہا اور انہیں علاج کی مطلوبہ سہولیات فراہم کرے۔

نائجیرین شیعوں کی فعالیت کے بارے ان کی تنظیم اسلامک موومنٹ کی رسمی سائیٹ ملاحظہ کرتے رہنی چاہیے۔ نائجیرین شیعہ مسلمانوں کی ان 20 سے 30 سالوں میں فلاحی, تعلیمی اور ثقافتی فعالیت کئی دیگر اقوام سے بہتر اور حکومتی ظلم کے مقابلے میں ان کی پرامن مزاحمت بے مثال ہے۔

صرف ایک سال میں ہزاروں شہید دیکر بھی نائجیرین شیعہ مسلمانوں نے ہتھیار اٹھائے نہ حکومتی رٹ کو چیلنج کیا جو ان کے پرامن اور ایک مہذب قوم ہونے کی علامت ہے۔

خدا نائجیرین شیعہ مسلمانوں کی مشکلات ختم اور علامہ شیخ زاکزاکی سمیت تمام قیادت کو رہائی اور صحت و سلامتی عطا فرمائے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬