رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ ایت اللہ کاظم صدیقی نے اس ہفتے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کا نفاذ امریکا کے لئے ذلت و رسوائی ہے۔
انہوں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکیوں نے شروع سے ہی ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور پابندیوں میں اضافہ کیا، کہا: ایران کی جانب سے یورپ کو ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے لئے دی گئی ساٹھ روزہ مہلت اب ختم ہوگئی ہے اور اب دوبارہ انہیں مہلت نہیں دی جاسکتی کہا کہ ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق اگر معاہدے کے کسی فریق نے خلاف ورزی کی تو فریق مقابل کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو روک دے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران ایٹمی معاہدے کی امریکا اور یورپ کے ذریعے کی گئی وعدہ خلافیوں کے بعد اب اپنے یورینیم کی افزودگی کی سطح کو بیس فیصد تک لے جائے گا کہا: یورینیم کی افزودگی کے لئے ایران کا پہلا اور دوسرا قدم معاہدے کی شقوں کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے علاقے میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ایران کی فتح اور دہشت گردوں کے وحشیانہ اقدامات کے جواب میں ایران کی میزائلی قوت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ جبل الطارق میں ایران کے آئل ٹینکر کو روک کر ایران کی طاقت کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور جلد ہی تہران کا بھرپور جواب برطانیہ کو پشیمان کردے گا۔ /۹۸۸/ ن