رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ دوہرے معیار کے بجائے وقت کے صداموں کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرے۔
ظریف نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اپنے دفاع کے لئے ہتھیار بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور آج اغیار اس پر ناراض ہیں لہذا امریکہ اِدھر اُودھر کی باتیں کرنے کے بجائے وقت کے صداموں کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایرانی شہر خرمشہر، یمن اور غزہ میں جنگ کی خاطر رونما ہونے والی تباہیوں سے متعلق کچھ تصاویر شائع کی اور کہا کہ ایران پر آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران، عراقی امر صدر صدام نے مغربی اور مشرقی ممالک کے فراہم کردہ میزائلوں کو ہمارے عوام پر برسایا اور ان تمام سالوں کے دوران کسی نے ایران کو اپنی سرزمین کے دفاع کیلئے ہتھیار نہیں بھیجا۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے 18 جولائی 1988 کو ملک کیخلاف آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے خاتمہ کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 598 کو منظور کرلیا۔
یاد رہے کہ عراقی امر صدر نے ایران کیخلاف مسلط کردہ جنگ میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کے ذریعے ایران میں بڑی بڑی تباہیاں مچادی۔