رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ایشیا میں امریکی پالیسیوں اور اقدامات کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ایشیا کی جنگوں میں حصہ لینا امریکہ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔
حکمراں جماعت کے سوشل گروپ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مغربی ایشیا کی جنگوں میں آٹھ ٹریلین ڈالر خرچ کیے اور اپنے ہزاروں فوجی گنوائے جبکہ چار ملین دیگر لوگوں کی جانیں تلف ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا کی جنگوں میں حصہ لینا امریکہ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ٹرمپ کے اعتراف کے مطابق مغربی ایشیا کا علاقہ عراق میں عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے بہانے امریکی مداخلت سے پہلے کے مقابلے میں مزید غیر مستحکم ہوا ہے۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ ہم دس سال سے شام میں موجود ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ اپنے فوجیوں کو نہ ختم ہونے والی جنگوں سے باہر نکالیں۔
ٹرمپ نے شمالی شام پر ترک فوج کے حملے کے بارے میں کہا کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ ہم شام میں کردوں کے ساتھ مل کر جنگ میں حصہ لیں، لیکن میں نے کہا کہ ہم ایک فریق کے مقابلے میں دوسرے فریق کی حمایت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کردوں کی حمایت کی اور انہیں وافر مالی معاونت بھی فراہم کی اور آج وہ بقول ان کے اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں جو بہت اچھی بات ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ترک فوج نے امریکہ کے گرین سگنل کے بعد نو اکتوبر سے شام پر حملوں کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنے سرحدی علاقوں سے کرد فورس کا صفایا کرنا بتایا گیا ہے جسے ترکی دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے۔
شمالی شام میں ترک فوج کے آپریشن کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں جاری ترک فوج کے آپریشن میں اب تک دوسو ستر سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔