رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ واپس لینے اور لوگوں کی ناراضگی کو دبانے کے لئے عمل میں لائی گئی حکمت عملی کو شہری ترمیمی قانون کو لاگو کرنے کے لئے اپنانے کی مودی حکومت کی کوشش پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور بھارتی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ ہر فرد نے شہری ترمیمی قانون کے خلاف رنگ و نسل، مذہب و ملت سے بالاتر ہوکر مخالفت کرنا شروع کر دی ہے اور مودی حکومت اگر اب بھی ضد و ہٹ دھرمی کو چھوڑ نہیں دے گی تو یہ ملک کے عوام کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
غلام نبی آزاد نے شہری ترمیمی قانون کے خلاف لوگوں کی جانب سے شروع کی گئی جدوجہد کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کے عوام کو تقسیم کرکے اپنی حکومت کو طول دینا چاہتی ہے اور ملک کی رواداری ختم کرکے ملک کے عوام کو آپس میں لڑانا چاہتی ہے، جو ایک ناقابل برداشت عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی عوام نے مسلمان، سکھ، عیسائیوں اور ہندوں کی تفریق سے بالاتر ہوکر اس بل کی مخالفت کی ہے۔ ا
غلام نبی آزاد نے کہا کہ مودی حکومت کو اپنی پالیسوں پر نظرثانی کرنی چاہیئے، ورنہ یہ بھارتی عوام کے مفاد میں ہرگز نہیں ہوگا۔
انہوں نے کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور انٹرنیٹ بندش کے خاتمے کا مطالبہ بھہ دہرایا ہے۔
غلام نبی آزاد نے این سی کے لیڈر فاروق عبداللہ پر پی ایس اے میں توسیع پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔/۹۸۹/ف